کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 343
دیگرعلمائے احناف بھی اگر مسئلہ طلاق میں یہی موقف اختیار کرلیں تو عورتوں کی مشکلات کے حل میں، جوبیک وقت تین طلاقوں کی تین ہی شمار کرنے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں، کافی مدد مل سکتی ہے۔ اس کی ایک نظیر بھی موجود ہے کہ زوجۂ مفقود الخبر کا کوئی معقول حل فقہ حنفی میں موجود نہ ہونے کی وجہ سے متحدہ ہند میں عورتوں کے لئے بڑی مشکلات تھیں تومولانا اشرف علی تھانوی مرحوم نے امام مالک کی رائے کو نہ صرف اختیار کیا بلکہ کبار علمائےاحناف سے بھی اس کی تائید میں فتاوے حاصل کیے۔ اور یہ سارے فتاویٰ انہوں نے ایک کتاب۔ الحیلۃ الناجزہ فی الحلیلۃ العاجزۃ۔ میں شائع کردیے، یہ پون صدی (80۔ 75سال)قبل کی بات ہے اس کتاب کا نیاایڈیشن۔ ادارۂ اسلامیات لاہور۔ نے شائع کیا ہے جس کے دیباچے میں مولانا تقی عثمانی صاحب کا یہ اعتراف ہے کہ عورتوں کی بہت سی مشکلات کاحل فقہ حنفی میں نہیں ہے۔ اس اعتراف کی روشنی میں پون صدی قبل کی اپنے اکابر کی نظیر کوسامنے رکھتے ہوئے اور ان کے طرز عمل کو اپناتے ہوئے اگر موجودہ علمائے احناف بھی بیک وقت تین طلاقوں کے ایک طلاق ہونے والے مسلک کو اختیار کرلیں، تو جاہلانہ طلاق کانہایت آسان حل نکل آتا ہے اور طلاق کے باوجود 80فی صد گھرانے اجڑنے سے بچ سکتے ہیں۔ 6۔ طلاق کا جوصحیح اور شرعی طریقہ ہے، اسے اخبارات وغیرہ میں۔ اور اسی طرح ایک وقت میں تین طلاقوں کے دینے کو قابل تعزیر جرم ہونے کو، حکومت کی طرف سے اشتہار کےطورپرصفحۂ اول پر شائع کرایاجائے۔