کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 34
تعلیمات کو شامل کیا جاتا۔
نیز اس سلسلے میں علماء کی مشاورت سے حسب ضرورت قانون سازی بھی کی جاتی تاکہ دونوں میں سے جس کی طرف سے بھی زیادتی ہو، اس کا آسانی کے ساتھ انسداد ہوسکتا۔ اسی طرح میڈیا۔ الیکٹرانک اورپرنٹ دونوں ہی۔ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا نہیں کررہے ہیں۔
بلکہ حکومت اور میڈیا دونوں کا کردار مرد وعورت کے درمیان نفرت کی دیواریں ہی کھڑی کرنے کا ہے جس میں وہ رات دن مصروف ہیں۔
حالانکہ یہ دونوں ادارے اس سلسلے میں بہت کچھ کرسکتے ہیں ان کی آواز مؤثر بھی ہے اور عام بھی۔ گھرگھر الیکٹرانک پروگرام دیکھے جاتے ہیں اوراخبارات پڑھے جاتے ہیں۔ حکومت قوانین کی عمل داری کے ذریعے سے بگڑے ہوئے لوگوں- مردوں اور عورتوں- کو قانون کے شکنجے میں کس کر وسیع پیمانے پر اصلاح کاکام کرسکتی ہے۔ لیکن یہ دونوں ادارے اصلاح کے بجائے بگاڑ پیدا کررہے ہیں اور مسلمان عورت کو بالخصوص شرم وحیا کے زیور سے محروم کرکے معاشرے میں بے حیائی اور اخلاق باختگی پھیلارہے ہیں اور مرد وعورت کے درمیان الفت ومحبت کے بجائے، ان کے درمیان نفرتوں کی تخم ریزی کررہے ہیں۔ گویا ؎
مژدہ باد اے مرگ! عیسیٰ آپ بیمار ہے
ان دونوں کی مثال عطائی حکیموں اور ڈاکٹروں کی سی ہے جوبالخصوص عورتوں کی اصلاح اسلام کے مستند نسخوں کے بجائے، مغرب کے عطائیوں کے نسخوں سےکرنا چاہتے ہیں، جس کا نتیجہ ؎
مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی
کی صورت میں نکل رہا ہے۔ ھداھم اللّٰہ تعاليٰ
اگر یہ دونوں ادارے عوام کی اصلاح میں مخلص ہیں تو ان کو سمجھ لینا چاہئے کہ ان کی