کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 339
معاشرے میں مغربی عورت کو حاصل ہیں۔ وہ اسباب جن کی وجہ سے عورت کو مشکلات کاسامنا کرناپڑتا ہے، یا وہ مردوں کےظلم وستم کاشکار ہوتی ہے، حسب ذیل ہیں : 1۔ سب سے اہم سبب اسلامی تعلیم وتربیت کافقدان اور اخلاقیات سے محرومی ہے اور یہ کمی ایسی ہے کہ ہم کسی ایک فریق کو اس کاذمے دار قرار نہیں دےسکتے۔ اس فقدان اور محرومی میں مرد اور عورت دونوں یکساں ہیں۔ اسی لئے کبھی زیادتی مرد کی طرف سے ہوتی ہے اور عورت کو مشکلات کاسامنا کرناپڑتا ہے اور کبھی مرد کی طرف سے اس قسم کا اقدام ہوتا ہے، جس سے عورت کوناخوشگوار صورت حال سےدوچار ہوناپڑتا ہے، اس کاسبب عورت ہی کی غلطی یا ناسمجھی ہوتا ہے۔ اس لئے ہرحال میں مرد ہی کوظالم یا سزا وارِ سزا سمجھنا غلط اور یکسر خلاف واقعہ ہے اور عدل وانصاف کےمسلمہ اصولوں کے بھی خلاف ہے۔ اس بل میں سب سے بڑی غلطی یہی ہے کہ صرف مرد کوہرصورت میں ظالم فرض کرلیا گیا ہے اور سزا کا اہتمام بھی صرف اسی کے لئے ہے۔ قطع نظر اس سے کہ جرم کی نوعیت کیا اور اس کا سبب کیا ہے؟ اس میں خطاکار مرد ہے یا عورت؟ یا دونوں ہی اس کے ذمے دار ہیں ؟ علاوہ ازیں مرد کے خلاف ساری کاروائی صرف متاثرہ (عورت، بیٹی، بہن، بیوی) کے بیان پر بغیر ثبوت اور بغیرگواہوں کے ہوگی۔ اور’’مدعاعلیہ‘‘ (مرد) میں خاوند کے علاوہ باپ اور بھائی وغیرہ بھی ہوسکتا ہے۔ کیونکہ خاوند کے علاوہ باپ بھی بیٹی سے، بڑابھائی بھی اپنی بہن سے اس کی کسی غلطی یا بے راہ روی پر باز پرس کرسکتا ہے، ڈانٹ ڈپٹ کرسکتا ہے اور بل میں اس تادیبی اوراصلاحی کاروائی کو بھی’’تشدد‘‘ قرار دیا گیا ہے، کیونکہ ایسا کرنا گو اسلام کی رو سے تو جائز