کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 338
تاثریامی رود دیوار کج
کاآئینہ دار اورمصداق ہے، یا ہمارے اردو محاورے کی رُو سے کہاجاسکتا ہے۔
اونٹ رے اونٹ تیری کون سی کل سیدھی
اس کی کوئی شق بھی صحیح نہیں۔ البتہ اس میں میاں بیوی کے تنازعے کا ذکر ہے، یہ مسئلہ یقیناً موجود ہے لیکن اس کا جو بقراطی حل بل میں پیش کیا گیا ہے، وہ اتنا غلط ہے کہ اس سے عورت کوقطعاً کوئی تحفظ نہیں ملے گا، بلکہ وہ یکسر غیرمحفوظ ہوجائے گی اور خاندان اورخاوند کی ہمدردیوں سےمحروم ہوکر صرف حکومت کے رحم وکرم کی محتاج ہوکر رہ جائے گی۔ یہ اس کاتحفظ ہے یا اس کی بربادی؟
خرد کا نام جنوں رکھ دیا اور جنوں کاخرد
جو چاہے آپ کاحسن کرشمہ ساز کرے
بہرحال اگر حکومت عورت کے تحفظ میں مخلص ہے اور یہ واقعۃً اس کی ذمے داری بھی ہے، گو وہ ذمے دار سب ہی طبقوں کے تحفظ کی ہے، جیسا کہ ہم نے عرض کیا۔ علمائے اسلام عورت سمیت تمام طبقوں کاتحفظ چاہتے ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ علماء عورت کے ان حقوق کاتحفظ چاہتے ہیں جو اسلا م نے اسے دیے ہیں کیونکہ وہ بجاطور پر سمجھتے ہیں کہ عورت کاتحفظ اسلام کے عطاکردہ حقوق ہی کے ذریعے سے ممکن ہے۔ اس سے ا نحراف کرکے عورت کے حقوق کاتحفظ نہیں، اس کی ہلاکت ہی کاسامان کیا جاسکتا ہے۔
حکومت کو عورت کے ان اسلامی حقوق سے، جو اس کی حفاظت کے اصل ضامن ہیں، کوئی غرض نہیں۔ وہ صرف ان نسوانی حقوق کاتحفظ چاہتی ہے جو مغرب کےحیاباختہ