کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 337
کردہ طریقہ کتنا آسان او رمختصر ہے گویا۔ ہلدی لگے نہ پھٹکڑی، رنگ چوکھا آئے۔ کے مصداق
کیا اس کے باوجود بل بنانے والوں کا یہ کہنا کہ اس بل میں کوئی چیز خلاف شریعت نہیں ہے، صحیح ہے؟ سارا طریق کاراللہ کےبیان کردہ طریقے سے یکسر خلاف ہے، پھر بھی دعویٰ ہے کہ اس میں شریعت کےخلاف کچھ نہیں ہے
وہی قاتل وہی شاہد وہی منصف ٹھہرے
اقربا میرے کریں خون کا دعویٰ کس پر
بہرحال بل کے یہ چند بنیادی نکات ایسے ہیں جن کے رو سے یہ واضح ہے کہ یہ سارا بل الف سے لےکر ی تک قرآنی احکام اور نصوص شریعت کے یکسر خلاف ہے۔ اس کے بعد اس کی ایک ایک شق پربحث یکسر غیرضروری ہے۔ تاہم اگرضروری ہوا تو اس کی لغویت کو شق واربھی واضح کردیا جائے گا بعون اللہ وتوفیقہ
﴿وَاِنْ تَعُوْدُوْا نَعُدْ، وَلَنْ تُغْنِيَ عَنْكُمْ فِئَتُكُمْ شَئًْا وَّلَوْ كَثُرَتْ﴾ [الانفال:19]
عورت کے اصل مسائل اور ان کاحل
حمایت کنندگان، یابانیان بل کی طرف سے کہا جارہا ہے کہ علماء اس کی مخالفت توکررہے ہیں لیکن کوئی متبادل حل پیش نہیں کررہے ہیں، توبات دراصل یہ ہے کہ بل میں جومسائل پیش کیے گئے ہیں، وہ عورت کے اصل مسائل ہیں ہی نہیں۔ سارے بل کی عمارت مفروضوں پرکھڑی کی گئی ہے، اس لئے یہ بل
خشت اول چوں نہد معمار کج