کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 336
جن کا’’اسلام‘‘ یہ ہے تو ان کا بنایا ہوا بل غیر اسلامی کس طرح ہوسکتا ہے؟ علماء بے چارے چونکہ اس’’اسلام‘‘سے ناآشنا ہیں اس لئے وہ اس کے غیر اسلامی ہونے کی دہائی دے رہے ہیں۔ دونوں اپنی اپنی جگہ سچے ہیں، کیونکہ دونوں کا اسلام ایک دوسرے سے مختلف ہے۔ بنابریں پہلے یہ واضح ہونا چاہئے کہ حکومت کی سرپرستی میں جوکچھ ہورہا ہے، وہ اسلام ہے یا اسلام وہ ہے جو قرآن مجید کی شکل میں نازل ہوا، اور صاحبِ وحی، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی توضیح وتفسیر۔ قولی اور عملی صورت میں۔ فرمائی اور آج وہ قرآن وحدیث میں محفوظ ہے۔ علماء تو صرف اسی کو اسلام سمجھتے اور جانتے ہیں جو قرآن وحدیث میں محفوظ ہے۔ اور یہ بل سراسر اس کے خلاف ہے جیسا کہ اللہ کی توفیق سے اس کی ضروری تفصیل ہم نے پیش کردی ہے۔ والحمدللّٰہ علی ذلک وزرائے کرام، بل کے بانیان عظام، لیڈیاں ذی احترام مل کر پڑھیں .... تو میندیش زغوغائے رقیباں کہ آواز ’’علماء‘‘ کم نہ کند رزقِ’’وزراء‘‘ بطورنمونہ تنازعات کا جوخودساختہ لمباچوڑا حل، بل میں پیش کیاگیا ہے، اس میں لیڈی افسران کاتقرر ہے، عدالتوں کاقیام ہے، شیلٹرہومز کی تعمیرات ہیں، پولیس کی داروگیر ہے اورگھر کے حاکم اعلیٰ کی تذلیل وتوہین ہے، اسے کڑا پہنانا ہے اور پتہ نہیں کیاکچھ ہے۔ اور وہ صرف عورت کے کہنے پربغیرثبوت اور بغیر گواہوں کے۔ اس کے مقابلے میں اللہ کا بیان