کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 335
دونوں باہم مل کر تلافی اور ازالہ کااہتمام نہ کرلیں اور یوں ان کے درمیان صلح ہوجائے۔
اندازہ کیجئے کہ اس بل کے اندر کس طرح شیطانی روح کومکمل طور پر گھسیڑدیاگیا ہے کہ میاں بیوی کے ملاپ کی کوئی صورت باقی نہ رہے۔ جس طرح حدیث میں آتا ہے کہ شیطان اپنے اس چیلے کو اس کی اس ’’حسن کارکردگی‘‘ پر سب سے زیادہ شاباشی دیتا ہے جو آکر اس کو یہ رپورٹ دیتا ہے کہ آج میں نے فلاں میاں بیوی کےدرمیان جدائی کروادی ہے۔
یہ بل نافذ ہوگیا تو مغرب کاشیطان بھی اپنے پاکستانی چیلوں کے اس کارنامے پربڑا خوش ہوگا کہ انہوں نے بھی اس بل کے ذریعے سے پاکستان کےخاندانی نظام کوتباہ کرنے کا پورا ’’سروسامان‘‘ مہیا کردیا ہے۔ ع
ایں کار از تو آید ومرداں چنیں کند
اس کے باوجود ڈھٹائی اور دیدہ دلیری کی انتہا ہے کہ کہاجارہا ہے کہ بتلاؤ، اس کی کون سی شق خلاف اسلام ہے۔ سچ ہےع
مستند ہے ان کافرمایا ہوا
واقعی بل بنانے والے جس’’اسلام‘‘ کو جانتے ہیں، اس کی رو سے اس کی ایک ایک شق ’’اسلامی‘‘ ہے، کیونکہ ان کے اسلام میں مرد وعورت کے درمیان حجاب نہیں ہے۔ رقص وسرور تفریح ہے، موسیقی روح کی غذا ہے۔ فلموں، ڈراموں اورٹی وی پروگراموں میں جوحیا باختہ تہذیب رات دن پیش کی جارہی ہے، وہ اسلامی تعلیمات کا’’اعلیٰ نمونہ‘‘ ہیں۔ مخلوط تعلیم ناگزیر ہے، عورتوں کامردوں کے دوش بدوش ملکی ترقی میں اور زندگی کے ہر شعبے میں حصہ لینا بھی نہایت ضروری ہے۔ وغیرہ وغیرہ