کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 334
کاحق نہیں ہے۔ ایک، ایک طلاق کادوسرا فائدہ یہ ہے کہ پہلی دونوں طلاقوں میں اگر عدت گزرنے کے بعد، ان کے درمیان صلح کی صورت بن جائے توبالاتفاق دوبارہ نئے نکاح سے ان کاتعلق بحال ہوسکتا ہے۔ اگر پہلی اور دوسری طلاق میں، جیسا کہ وہ اللہ کاحکم ہے(سورۃ الطلاق) عورت خاوند ہی کے گھر میں رہے تو اس سے بھی طلاقوں کے بعد بھی پچاس فی صدگھراجڑنے سے محفوظ رہ سکتے ہیں اور جدائی کے لمحات جلد ہی ملاپ میں بدل سکتے ہیں۔ اس تفصیل سےمقصود یہ بتلانا ہے کہ شریعت میں میاں بیوی کے تعلق کو اتنی اہمیت اور طلاق کے باوجود ان کی قربت کاایسا اہتمام کیا گیا ہے کہ یہ فراق جلد ہی وصال میں اور نفرت محبت میں تبدیل ہوجائے اورٹوٹا ہوارشتہ دوبارہ بحال ہوجائے۔ اس تفصیل سے ایک دوسرا پہلویہ بھی واضح ہواکہ اس قرآنی حکم کی روح اورخود ساختہ بل کی روح میں کس طرح بعدالمشرقین ہے۔ روح قرآنی یہ ہے کہ اختلاف اور کشیدگی، حتی کہ طلاق کے باوجود بھی، میاں بیوی کے درمیان کشیدگی کوختم کیاجائے اور ان کو دوبارہ باہم جڑنے کے مواقع مہیا کیے جائیں۔ اور مغربی روح میں ڈوبے ہوئے بل کی روح یہ ہے کہ میاں بیوی کو ایک دوسرے سےاتنادور کردیاجائے اور ان کے درمیان نفرت کی ایسی دیوار کھڑی کردی جائے کہ عدم طلاق کے باوجود ان کاملاپ ناممکن ہوجائے۔ بل میں اس کا مکمل اہتمام کیاگیا ہے۔ ایک تو مرد کو گھر سے باہرنکال کرشیلٹرہوم میں بھیجنا، اس کی مردانگی اور غیرت کوچیلنج کرنا، پھر ان کوآپس میں بالکل قریب نہ آنے دینا کہ کہیں یہ