کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 33
مصحف بہ بغل، دین فرنگی دارند یا تری دعا ہے کہ ہو تری آرزو پوری مری دعا ہے کہ تری آرزو بدل جائے کچھ زیرنظر کتاب کے بارے میں : اس میں سب سے پہلے عورت کے اس مقام عزت کو بیان کیاگیا ہے جو اسلام نے اسے عطا کیا ہے۔ دوسرے نمبر پر ان امتیازی خصوصیات کی مختصر وضاحت ہے جن میں اسلام نے مرد اور عورت کے درمیان فرق کیا ہے اور ان کی حکمتوں کو واضح کیا گیا ہے۔ تیسرے نمبر پر ان حقوق کا بیان ہے جو ایک مرد پر عورتوں کی بابت عائد ہوتے ہیں۔ چوتھے نمبر پر ان حقوق کی وضاحت ہے جو ایک عورت پر مرد کی بابت عائد ہوتے ہیں۔ ان تفصیلات سے واضح ہوتا ہے کہ اسلام نے مرد اور عورت دونوں کےد رمیان ایسا اعتدال قائم کیا ہے کہ ان پر عمل کرنے کی صورت میں نہ مرد کی طرف سے عورت پر زیادتی کا کوئی امکان رہتاہے اور نہ عورت ہی کے لئے یہ گنجائش رہتی ہے کہ وہ نشوز (مرد کی بالادستی سے انحراف)اور نافرمانی کا راستہ اختیار کرکے مرد کی خوش گوار زندگی میں ناخوش گواری کا زہرگھول سکے۔ گھریلو زندگی میں جوتلخیاں اور ناگواریاں پیدا ہوتی ہیں، وہ صرف اسلام کی روشن تعلیمات سے انحراف اور ایک دوسرے کے حقوق وفرائض کی ادائیگی میں کوتاہی کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ اور اس کاارتکاب صرف مردوں ہی کی طرف سےنہیں ہوتا جیسا کہ باور کرایا جارہا ہے، بلکہ عورتوں کی طرف سے بھی ہوتا ہے جس کی وجہ سے مرد کے حقوق بھی متاثر ہوتے یا اس کے لئے مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔ اس کااصل حل تو یہ ہے کہ اسلام کی تعلیمات کو فروغ دیاجائے جس کا قطعاً کوئی اہتمام نہیں ہےنہ حکومتی سطح پر کہ گیارہویں سےلے کر ایم اے تک کے تعلیمی نصاب میں ان