کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 327
چیف ایگزیکٹوایک ہی ہو، اس کی بالادستی کو چیلنج نہ کیاجاسکتا ہو، باقی عہدے دار (گورنر، وزراءاور دیگر افسران اعلیٰ) سب ا س کے ماتحت ہوں۔ یہی اختیارات کی مرکزیت نظام کائنات میں بھی، جب سے یہ کائنات معرض وجود میں آئی ہے، کارفرما ہے جس کی وجہ سے اتنی وسیع وعریض کائنات بغیر کسی ادنی خلل کے چل رہی ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا، بلکہ تدبیر کا ئنات میں کسی اور کی بھی شرکت ہوتی تو سارا نظام درہم برہم ہوجاتا۔
﴿لَوْ كَانَ فِيْہِمَآ اٰلِہَۃٌ اِلَّا اللّہُ لَفَسَدَتَا﴾ [الانبیاء:22]
’’اگرآسمان وزمین میں کئی معبود ہوتے تو یہ سارانظام درہم برہم ہوجاتا‘‘
مرد اور عورت کو بنانے والا صرف اللہ ہے اور وہی ان کی فطرت، جذبات، میلانات کو جاننے اور سمجھنے والا ہے۔ جیسے کسی مشین کو موجد ہی سمجھتاہے کہ وہ کس طرح صحیح طریقے سے کام کرے گی، اس کو کسی اور طریقے سے چلایاجائے گا تو وہ کبھی کامیابی سے نہیں چل سکے گی۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے مرداور عورت کو دو الگ الگ جنسوں کےطورپر پیدا فرمایا ہے۔ اور وہی جانتا ہےکہ ان دو جنسوں کا جب ملاپ ہوگا تو زندگی کا یہ ملاپ کس طرح کامیاب رہے گا اور انسانی زندگی کی یہ دوپہیوں والی گاڑی شاہراہ زندگی میں کس طرح اپنا سفر زندگی صحیح طریقے سےطے کرسکے گی اس کے لئے اس نے دونوں کے حقوق وفرائض بھی طے کردیے اور تاکید کردی کہ دونوں اپنے اپنے فرائض ادا کریں تاکہ دونوں کے حقوق ادا ہو جائیں۔ ان احکامات کی پابندی کی صورت میں دونوں کی زندگی نہایت خوش گوارماحول میں گزرتی ہے۔ لیکن اگرعورت کی طرف سے نشوز کااظہار ہو۔ جس کا مطلب ہے کہ مرد کی حاکمیت وبالادستی کو وہ چیلنج کرے اور خودبالادست بننے کی کوشش کرے تو یہ