کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 326
چونکہ اس سے کوئی دلچسپی نہیں ہے اس لئے مردوں کی عزت نفس کا یہ مسئلہ، جوحکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہوناچاہئے، حکومت مردوں کے اس اہم ترین مسئلے سے یکسرغافل ہے۔ ایں چہ بوالعجبی است علاوہ ازیں کیا یہ ’’صنفی امتیاز‘‘ نہیں جس کی نفی آئین پاکستان میں کی گئی ہے کہ عورتوں کے مفروضہ ظلم وتشدد کے خلاف توقانون سازی ؟لیکن مردموجودہ نظام میں واقعۃً اور حقیقۃً گوڈے گوڈے ظلم وتشدد میں ڈوبے ہوئے ہیں لیکن ان کی داد رسی کا اور ان کو ظلم سے بچانے کا کوئی اہتمام نہیں۔ ﴿تِلْكَ اِذًا قِسْمَۃٌ ضِيْزٰى﴾ [النجم:22] دوسرامفروضہ: بل میں دوسرامفروضہ یہ کارفرما ہے کہ عورتوں پر ناجائز تشدد ہوتا ہے۔ پھر اس تشدد کی بھی مغربیت کی نقالی میں کئی صورتیں بیا ن کی گئی ہیں جس کی تفصیل ممکن ہوا تو ہم ان شاءاللہ آگے چل کر بیان کریں گے۔ اول تو جسمانی تشدد کامسئلہ بھی ایسا ہے کہ اسے مغربی ذہن نے، جو اس بل کی ایک ایک شق میں کارفرما ہے، ہوا بنا کر پیش کیا ہے اور مسلسل اس کا پروپیگنڈہ کیا ہے اور کررہا ہے۔ حالانکہ یہ مسئلہ اس طرح نہیں ہے جس طرح پیش کیاجارہا ہے۔ بلکہ اس کاتعلق اصل میں حاکمیت اور قوامیت سے ہے جو گھر کانظام چلانے کے لئے اللہ تعالیٰ نے مرد کو عطا کی ہے۔ اگر گھر کانظام چلانے میں مرد اور عورت دونوں کو یکساں اختیارات دیے جاتے ہیں تو کبھی بھی گھر کانظام خوش اسلوبی کے ساتھ نہیں چل سکتا تھا۔ جیسے کسی مملکت میں ایک کے بجائے دو سربراہ (چیف ایگزیکٹو) ہوں۔ تو اس مملکت کانظام نہیں چل سکتا۔ لازم ہےکہ