کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 323
٭ دو ماہ کی نئی دلہن نے اپنے شوہر کو جنجر کے وار کر کے قتل کر دیا۔ قتل کا یہ واقعہ 5؍ 59 ایل میں پیش آیا۔ عابدہ پروین نے اپنے دیگر دو ساتھیوں کے ہمراہ خنجر کے وار کر کے اپنے شوہر امانت کو قتل کر دیا۔ [1]
٭ مانگا منڈی کے علاقے سے چند روز قبل ملنے والی لاش کا معمہ حل ہو گیا۔ مقتول کو اس کی بیوی (فرزانہ) نے اپنے آشنا (جمال اوراس کے ساتھی) سے مل کر قتل کیا اور لاش کھیتوں میں پھینک دی۔ دو ہفتے کی تفتیش سے یہ بات واضح ہوئی۔ [2]
٭سٹلائیٹ ٹاؤن بورے والا میں دو ماہ کی نوبیاہتا دلہن نے اپنے مبینہ آشنا سےمل کر خاوند گلاگھونٹ کر قتل کر دیا اور مرگ اتفاقیہ کا ڈراما رچا کر سسرال نے تدفین کر دی۔ گرفتاری کے بعد ملزمہ (بیوی) نے دوران تفتیش اعتراف جرم کر لیا۔ مقتول بوڑھی ماں کا واحد کفیل تھا۔ ‘‘[3]
اس تفصیل سے یہ واضح ہےکہ زیربحث بل کاپہلا سبب ہی حقائق پرمبنی نہیں کہ عورتوں پر تشدد ہوتا ہے بلکہ مفروضے پرقائم ہے۔ جب کہ حقیقت یہ کہ ظلم دونوں ہی طرف سے ہوتا ہے۔ ریاست کی ذمےداری ہے کہ وہ ظلم وتشدد کا سد باب کرے۔ کسی ایک ہی
[1] روزنامہ ’’آواز‘‘لاہور 6مئی 2016ءص:8۔
[2] روزنامہ ’’جنگ‘‘لاہور 8مئی 2016ءص: 4
[3] روزنامہ ’’جنگ‘‘لاہور 8مئی 2016ءص: 4