کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 318
اس لئے علماء کہتےہیں کہ یک طرفہ قانون سازی (ون وے ٹریفک) اسلام کے خلاف ہے، کیوں ؟ اس لئے کہ کوئی ریاست اگر صرف مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کے لئے ایسے قانون بنائے جن میں دوسرے فریق(مالکان) کے حقوق نظرانداز کردے، تو اس کانتیجہ کیا ہوگا؟ ہرشخص سمجھ سکتا ہے کہ ملک کی تمام فیکٹریاں، کارخانے، ملیں، مارکیٹیں بند ہوجائیں گی۔ اور جن کے تحفظ کے لئے یک طرفہ قانون بنائے گئے ہوں گے، وہ سب بے روزگار ہوجائیں گے اور ان کو کھانے کے لالے پڑ جائیں گے۔ ملوں، کارخانوں کے مالک تو کارخانے بند کرنے کے بعد بھی ضروریات زندگی فراہم کرنے کی پوزیشن میں رہیں گے لیکن مزدوروں کےپاس کون سا اندوختہ ہوتا ہے کہ وہ مزدوری اور ملازمت کے بغیر اپنا اور اپنے بال بچوں کا پیٹ پال سکیں، علاوہ ازیں صنعت کا پہیہ جام ہوجانے سے خود حکومت کو جوٹیکسوں سے محرومی ہوگی، اس کے بعد نظام حکومت کس طرح چل سکے گا؟ ایک ہی فریق کے حقوق کے تحفظ کی یہ یک طرفہ کاروائی کتنی بھیانک اورخطرناک ہے، جس سے اللہ کی ہزاربار پناہ۔ مزدور بھی صدائے احتجاج بلند کرنے پر مجبور ہوں گے کہ یہ کیا ہمارے حقوق کاتحفظ ہے کہ ہم بے روزگار ہوگئے اور دووقت کی روٹی کھانی بھی مشکل ہوگئی ہے۔ ؟! اس لئے ریاست کی ذمے داری صرف کسی ایک فریق کے حقوق کاتحفظ نہیں ہے بلکہ اس سے متعلقہ دوسرے فریق کے حقوق کاتحفظ بھی ہے۔ اگرایک فریق دوسرے فریق پر ظلم کرتا ہے تو بلاشبہ ریاست کی ذمےداری ہےکہ وہ مظلوم کی داد رسی کرے اور ایسے قانون بنائے کہ ظلم کاراستہ بند ہوجائے۔ لیکن اس میں قطعا نہ کوئی معقولیت ہے اور نہ اس