کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 294
عورت کی تعلیم وتربیت کامسئلہ عورت کی تعلیم کے بارے میں معاشرے میں افراط وتفریط پائی جاتی ہے۔ ایک طبقہ، جو مغربی فکروفلسفہ سے متأثر بلکہ مسحورومرعوب ہے، ہر طرح کی تعلیم کا قائل ہے، یعنی ان کےنزدیک لڑکے جو علوم وفنون حاصل کرکے ہرادارے میں کام کرتے ہیں، وہ سارے علوم وفنون لڑکیوں کو بھی حاصل کرکے ہر شعبۂ زندگی میں مردوں کے دوش بدوش کام کرنا چاہیے۔ ایک دوسرا طبقہ بچیوں کی تعلیم کو نہ کوئی خاص اہمیت دیتا ہے اور نہ اس کی ضرورت ہی سمجھتا ہے۔ یہ دونوں ہی نقطۂ نظر غلط ہیں۔ اسلام عورتوں کی تعلیم کامخالف نہیں۔ بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: ((طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم)) ’’علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ ‘‘ [1] کے مطابق ہر مسلمان مرد اور عورت کے لیے علم حاصل کرنا ضروری ہے کیونکہ مسلم سے مراد صرف مرد ہی نہیں بلکہ عورت بھی ہے۔
[1] سنن ابن ماجہ، طلب العلم فريضة على كل مسلم، حديث:234