کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 291
اس طرح میرے ساتھ ہوگا۔ ‘‘ [1] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنا ایک واقعہ بیان فرمایا : میرے پاس ایک غریب عورت آئی جس کے ساتھ اس کی دوبیٹیاں بھی تھیں، میں نے ان کو کھانے کے لیے تین کھجوریں دیں، اس عورت نے دوکھجوریں دوبیٹیوں کو دے دیں، تیسری کھجور وہ کھانے لگی تو اس کی بیٹیوں نے وہ بھی اس سے مانگ لی تو اس نے اس کھجور کے دوٹکڑے کر کے دونوں کو ایک ایک ٹکڑا دے دیا(اورخود کچھ نہ کھایا) مجھے اس کی یہ بات بہت عجیب لگی، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو اس واقعے کا آپ سے ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: ((إِنَّ اللّٰهَ قَدْ أَوْجَبَ لَهَا بِهَا الْجَنَّةَ، أَوْ أَعْتَقَهَا بِهَا مِنَ النَّار)) ’’اللہ نے اس عورت کے لیے اس کے اس عمل کی وجہ جنت واجب کردی یا اس کو اس کی وجہ سے جہنم کی آگ سے آزاد کردیا۔ ‘‘ [2] لڑکیوں کی پرورش اور ان کی دیکھ بھال کی جب یہ فضیلت ہے تو کسی مسلمان کے لیے، جو جنت کاطالب ہے، لڑکی کی پیدائش پربرامنانے کا یابیوی کو، جو اس معاملےمیں مرد ہی کی طرح سراسر بے اختیار ہے، براسمجھنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ لڑکی کی پیدائش کوبراسمجھنا، جاہلیت کی رسم ہے جولوگ لڑکی کی پیدائش پر ایسا رویہ اختیار کرتے ہیں، وہ اسلام سے قبل کی جاہلیت کا مظاہرہ کرتےہیں جسے اسلام نے آکر ختم کیا، مسلمانی کا دعویٰ کرنے کے باوجود زمانۂ جاہلیت والارویہ اختیار کرنا کسی بھی مسلمان کے لیے زیبا نہیں۔
[1] صحیح مسلم:کتاب البروالصلۃ، باب فضل الاحسان الی البنات، حدیث:2631 [2] صحیح مسلم: کتاب البرولصلۃ۔ باب فضل الاحسان الی البنات، حدیث:2630