کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 289
لڑکےیالڑکی کی پیدائش میں انسان بے اختیار ہے ناراض ہونے کا کوئی جواز نہیں مرد اور عورت کے جنسی ملاپ سے اولاد پیداہوتی ہے، نسل کی بقا اور افزائش کے لیے اللہ نے یہ فطری طریقہ رکھا ہے۔ لیکن ملاپ کے وقت یہ کسی کے علم میں نہیں ہوتا کہ اولاد مذکر پیدا ہوگی یامؤنث۔ یہ صرف اللہ کے اختیار میں ہے۔ اس میں حکمت یہ ہےکہ اگر یہ معاملہ اللہ تعالیٰ اپنے اختیار میں نہ رکھتا تو مردوں کی کثرت ہوجاتی کیونکہ بیشتر انسان مذکر کی پیدائش کوپسند اورمؤنث کوناپسند کرتےہیں، انسانوں کے اپنے اختیار میں یہ معاملہ ہوتا تو عورتوں کی کمی اور مردوں کی کثرت سے انسانی آبادی کا توازن نہایت خراب ہوجاتا جس سے انسانی معاشرے فساد اور بگاڑ کاشکار ہوتے۔ اللہ تعالیٰ نے چونکہ اس کائنات کوروزِ قیامت تک اپنے علم ازلی کے مطابق چلانا اور باقی رکھنا ہے اس لیے وہ اپنی حکمت ومصلحت کے مطابق جس کوجوچاہتا ہے عطاکرتا ہے، کسی کولڑکیاں ہی لڑکیاں اور کسی کو لڑکے ہی لڑکے اور کسی کولڑکے اور لڑکیاں دونوں ہی، اور کسی کو دونوں سے ہی محروم۔ ﴿لِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ يَهَبُ لِمَنْ يَّشَاءُ اِنَاثًا وَّيَهَبُ لِمَنْ يَّشَاءُ الذُّكُوْرَ O اَوْ يُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًا وَّاِنَاثًا وَيَجْعَلُ مَنْ يَّشَاءُ عَقِيْمًا اِنَّهٗ عَلِيْمٌ