کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 288
ہاں، ہمارے پاس ایک خوش ہیئت بزرگ آئےتھے اور مزید ان کی تعریف کی۔ انہوں نے آپ کی بابت پوچھا تھا تو میں نے بتلایا کہ وہ باہر گئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مجھ سے پوچھا :ہماری گزران کیسی ہے؟ تو میں نے ان سے کہا تھا: بہتر ہے۔ حضرت اسمٰعیل علیہ السلام نے پوچھا: انہوں نے کسی بات کاحکم دیا؟بیوی نے کہا: انہوں نے آپ کو سلام عرض کیا تھا اور آپ کے لیے یہ پیغام دے گئے تھے کہ اپنے دروازےکی چوکھٹ باقی رہنے دینا، (اسے تبدیل نہیں کرنا) حضرت اسمٰعیل علیہ السلام نے بیوی کوبتلایا کہ وہ میرے والد تھے اور چوکھٹ سے مراد توخود ہے، مجھے انہوں نے حکم دیا ہے کہ میں تجھے اپنے پاس برقرار رکھوں ....۔ ‘‘ [1] مذکورہ تینوں واقعات میں خواتین کے لیے یہ سبق مضمر ہے کہ ان کو جیسے بھی خاوند مل جائیں اور کیسے بھی نامساعد حالات سے ان کو گزرنا پڑے، وہ صبر اورحوصلے سے ان کو برداشت کریں اورناصبری اورناشکری کامظاہرہ ہرگزنہ کریں۔ ورنہ اس سے وہ دنیا میں بھی امن وسکون کی زندگی سے محروم رہیں گی اور آخرت میں بھی غضب الٰہی کی مستحق قرار پائیں گی۔ ٭٭٭
[1] صحیح البخاری:کتاب احادیث الانبیاء، باب8حدیث 3364