کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 287
حضرت اسمٰعیل علیہ السلام گھر آئے تو انہیں محسوس ہواکہ کوئی ہوکرگیا ہے، پوچھا: کیا کوئی آیا تھا؟ اس نے کہا: اس اس طرح کے ایک بزرگ آئے تھے۔ انہوں نے آپ کےبارے میں اور گزران کے بارے میں پوچھا تھا تو میں نے ان کوبتلایا تھا کہ ہماری گزر اوقات تنگی سے ہوتی ہے۔ حضرت اسمٰعیل علیہ السلام نے پوچھا: تجھے انہوں نے کوئی وصیت کی تھی؟ اس نے کہا: انہوں نے کہا تھا کہ اپنے خاوند کو میرا سلام عرض کرنا اور کہنا کہ دروازے کی چوکھٹ بدل دے۔ حضرت اسمٰعیل نے کہا: وہ میرے والد تھے اور وہ مجھے حکم دے گئے ہیں کہ میں تجھ سے جدائی اختیار کرلوں۔ چنانچہ تو اپنے گھر والوں کے پاس چلی جا، اور انہوں نے اسے طلاق دے دی۔ پھر ایک دوسری عورت سے شادی کرلی۔ پھر کچھ عرصہ کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام تشریف لائے، حضرت اسمٰعیل اس روز بھی گھر میں نہیں تھے، بیوی سے ملاقات ہوئی تو اس سے حضرت اسمٰعیل کی بابت پوچھا تو اس نے بتلایا کچھ لینے کے لیے باہر گئے ہیں۔ پوچھا: تمہارا کیا حال ہے؟ اور اس سے گزران وغیرہ کی بابت پوچھا: اس نے کہا:الحمدللہ!بھلائی اورکشادگی کے ساتھ ہمارا گزارا ہورہا ہے۔ پوچھا:تمہاری خوراک کیا ہے؟ بیوی نے جواب دیا:(شکاری پرندوں کا) گوشت، پوچھا: پیتے کیاہو؟کہا:پانی۔ ابراہیم علیہ السلام نے دعا کی: اے اللہ! ان کے گوشت اور پانی میں برکت عطا فرما۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ان دنوں وہاں کسی بھی قسم کاغلہ نہیں ہوتا تھا، اگرغلہ ہوتا تو ابراہیم اس کے لیے بھی برکت کی دعا کرتے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی بہو سے کہا: جب تیراخاوند آئے تو اس کو میرا سلام کہنا اور کہنا کہ اپنے دروازے کی چوکھٹ باقی رہنےدینا۔ جب حضرت اسمٰعیل آئے تو پوچھا: کوئی آیاتھا؟بیوی نےکہا: