کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 285
تشریف لائے تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتلایا کہ حضرت فاطمہ اپنا شکوہ لے کر آئی تھیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہا فرماتے ہیں کہ آپ ہمارے پاس (رات کو) تشریف لائے جب کہ ہم بستروں پر لیٹ چکے تھے، آپ کی وجہ سے ہم اٹھنے لگے تو آپ نے فرمایا:اپنی جگہ پر ہی رہو۔ اور آپ میرے اور فاطمہ کے درمیان بیٹھ گئے یہاں تک کہ میں نے آپ کے قدموں کی ٹھنڈک اپنے سینے میں محسوس کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’کیا میں تمہیں اس سے بہتر بات نہ بتلاؤں جس کا تم نے سوال کیا ہے؟ اور وہ یہ ہے کہ جب تم سونے کےلیے اپنے بستروں پر آجاؤ تو33مرتبہ سبحان اللہ اور 33مرتبہ ہی الحمدللہ اور34مرتبہ اللہ اکبر پڑھ لیا کرو۔ یہ عمل تم دونوں کے لیے کسی خادم سے بہتر ہے۔‘‘ [1]
2۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی حضرت اسماء رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
’’جب حضرت زبیر( رضی اللہ عنہ )سے میری شادی ہوئی تو اس وقت زبیر کے پاس نہ کوئی مال تھا، نہ غلام اور نہ کوئی اورچیز۔ سوائے ان کے گھوڑے کے۔ اس گھوڑے کوچارا بھی میں ڈالتی تھی اور اس کی دیکھ بھال اورخدمت بھی میں ہی کرتی تھی اور پانی لانے والے اونٹ کے لیے میں ہی کھجور وں کی گٹھلیاں کوٹ کر اس کوبطور دانہ کھلاتی اور چارہ بھی کھلاتی اور پانی بھی لاتی، پانی کاڈول پھٹ جاتا تو میں ہی اس کوسیتی تھی اور آٹا گوندھتی، البتہ مجھ سے روٹی صحیح نہیں پکتی تھی تو میرے پڑوس میں انصار کی عورتیں مجھے روٹیاں پکا کردے جاتیں، وہ بڑی راست باز عورتیں تھیں اور زبیر کی زمین سے، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کوبطور جاگیر عطا کی تھی، کھجوروں کی گٹھلیاں سرپرلاد کرلاتی، یہ زمین دوتہائی فرسنگ (دو
[1] صحیح البخاری :النفقات، باب 9حدیث5361