کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 281
فضول خرچی اور بخل کے درمیان اعتدال(میانہ روی) اور کفایت شعاری کی اہمیت
اللہ تبارک وتعالیٰ نے زمینی پیداوار سے کھانے او راس کاحق(عُشر وغیرہ) ادا کرنے کاحکم دیا تو اس کے ساتھ ہی فرمایا:
﴿ وَلَا تُسْرِفُوْا اِنَّهٗ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِيْنَ﴾ [الانعام141]
’’اورفضول خرچی نہ کرو، بے شک اللہ فضول خرچی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا‘‘
سیاق کے اعتبار سےیہ معلوم ہوا کہ صدقۂ وخیرات میں بھی حد سےتجاوز کرنے کی اجازت نہیں ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ کل کو تم خود ضرورت مند ہوجاؤ۔ بعض کہتے ہیں کہ اس کا تعلق حُکام سےہے کہ وہ زکوٰۃ وصدقات کی وصولی میں حد سےتجاوز نہ کریں۔ امام ا بن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس سے مراد۔ زیادہ صحیح یہ ہے کہ۔ کھانےمیں اسراف مت کرو، کیونکہ بسیار خوری عقل اور جسم دونوں کے لیے مضر ہے۔
اسراف کے یہ سارے ہی مفہوم مراد ہوسکتے ہیں۔ دوسرےمقام پر اللہ تعالیٰ نے کھانے پینے میں بھی اسراف (حد سے تجاوز کرنے) سےمنع فرمایاہے:
﴿وَّكُلُوْا وَاشْرَبُوْا وَلَا تُسْرِفُوْا، اِنَّہٗ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِيْنَ﴾ [الاعراف:31]
’’کھاؤ اور پیواورفضول خرچی نہ کرو، بے شک وہ(اللہ) فضول خرچی کرنے والوں کو