کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 277
خاندان کے معاش کےلیے کوشاں اورسرگرم عمل رہ سکتا ہے۔ اپنے تشخص، اپنے وقار اور اپنی امتیازی شان کو برقرار رکھنے اور خطرات کامردانہ وارمقابلہ کرنےکی آپ صلاحیت رکھتا ہے۔ نیز مرد کی نگرانی کی دوسری وجہ یہ ہے کہ اس کوانفاق اورخرچ کااختیار حاصل ہے۔ کیونکہ اپنی فطری صلاحیت کے مطابق وہ مال کماسکتا ہے۔ اس لیے عدل وانصاف کا تقاضا یہ نہیں ہے کہ جوفرد یاجماعت تکلیف اٹھا کر مال اکٹھا کرے، اسے خرچ کرنے، نگرانی کرنے یاتصرف کرنے سےہرقسم کے اختیار سے محروم کردیا جائے۔ آج کے دور کی پارلیمانی اور جمہوری حکومتیں اس نہج پر کام کرتی ہیں اور موجودہ ترقی یافتہ دستور سازی کی بھی اہم اسپرٹ ہے۔
اب اگر ہم نے عورت کو گھر کے ماحول سے باہرنکال دیا اور جس طرح مرد گھر کے باہر جاکر محنت مشقت کرتا ہے، اس کے دوش بدوش ہم نے عورت کو بھی محنت کرنے اور دولت بٹورنے کاکام سونپ دیا، تو اس میں شک نہیں کہ یہ سماجی قانون سازی کی روح کے بالکل برعکس ہوگا۔ اس طرح گویا ہم عورت کو اس کے اس مقا م سے ہٹادیں گے جس مقام پر قرآن پاک نے اس کو لاکھڑا کیا ہے۔ اور اس طرح مرد کی نگرانی کسی صورت اس پر قائم نہیں ہوگی۔ اس لیے کہ مرد کی نگرانی ان دوبنیادوں پر استوار ہے۔ ایک یہ کہ گھر کے باہر کی ذمے داریوں کی انجام دہی کے لیے عورت سے زیادہ مرد کو صلاحیت اورلیاقت حاصل ہے۔ دوسرے خاندان پرخرچ کرنے اور ان کی ضروریات کی کفالت کی ذمے داری مرد پر عائد ہوتی ہے۔
نیز اس کے ساتھ ساتھ عورت پر مرد کی نگرانی کامطلب یہ بھی نہیں ہے کہ مرد دین یا