کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 276
کو دوسری صنف(ضعف) پر بڑائی دی اور اس لیے کہ مرد عورتوں پر اپنا مال خرچ کرتے ہیں ‘‘ آیت کریمہ خداوند قدوس کے ایک مقررہ ازلی دستور یعنی مرد کی نگرانی کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ آیت اپنے اندر مشتمل حکمت خداوندی کو دورخوں سے پیش کرتی ہے۔ اول یہ کہ مرد کی نظر عورت کی فطرت کے برعکس ہے۔ عورت مرد سے اس معنی میں افضل ہے کہ وہ اس سے بہتر طریقہ پر گھریلوذمے داریوں کو منظم طریقے سے انجام دے سکتی ہے۔ بچوں کی تربیت اور اپنے شوہر کی ذمے داریوں کوپورا کرسکتی ہے۔ اس لیے کہ اس کی فطرت میں اللہ نے شفقت، لوچ اور نرمی رکھی ہے۔ نیز اس کے جسمانی اعضاء کی ساخت کچھ ایسی بنائی ہے جو اپنی ان ذمہ داریوں کو حسن وخوبی سے انجام دینے میں اس کی مددگار ہے۔ اس کااعصابی نظام کچھ ایسا بنا ہے جوحمل اوروضع حمل کی تکلیف کو کم سے کم محسوس کرتا ہے۔ البتہ دیگر امراض اوربیماریوں سے وہ فوری متأثر ہوسکتی ہے۔ اور فوراً بھڑک اٹھتی ہے۔ اس کے احساس، ادراک اور نظم کی صلاحیت جلد متأثر ہوتی ہے۔ تکالیف، مشکلات، اذیتوں اور پریشانیوں کے عالم میں مرد کی نسبت خودصبروثبات کادامن بہت جلد ہاتھ سے چھوڑ دیتی ہے۔ رہامرد، تو سابقہ بیان کردہ اسباب کے تحت جسمانی، فکری، انتظامی اور تدبیری امور میں عورت پر اس کو فوقیت حاصل ہے۔ مختلف دباؤ اور توازن کو وہ عورت سے زیادہ برداشت کرسکتا ہے۔ جنگ وجدال اور اذیت وتکلیف کو زیادہ سے زیادہ سہہ سکتا ہے۔