کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 266
1۔ وہ تین وقت آپ کے لیے، بچوں کے لیے، اگر والدین وغیرہ بھی ہوں تو ان کے لیے بھی خوراک کا انتظام کرتی ہے، صبح کا ناشتہ، دوپہر کا اور رات کا کھانا۔ اس کے لیے اگر آپ کسی باورچی کا انتظام کریں تو اس کے لیے کم از کم 15سے 20 ہزار روپے تک ماہانہ آپ کو دینے پڑیں گے۔
2۔ وہ آپ کے اور بچوں کے اور دیگر افرادِ خانہ کے کپڑے دھوتی اور ان کو استری کرتی ہے اگر آپ یہ کپڑے کسی ڈرائی کلینر (دھوبی) سے دھلوائیں تو اس پر بھی ماہانہ خرچ چار پانچ ہزار سے کم نہیں ہو گا۔
3۔ گھر کی صفائی ستھرائی کے لیے آپ کسی ملازمہ کو رکھیں گے تو اس کا بھی ماہانہ خرچ دوہزار سے ڈھائی تین ہزار تک سے کم نہیں ہو گا۔
ان کے علاوہ گھر کے اور کئی دسیوں قسم کے کاموں کے لیے، جوکہ عورت وہ خاموشی سے سر انجام دیتی ہے، جیسے چھوٹے بچوں کی حفاظت اور نگرانی وغیرہ کے لیے کوئی آیا، ماما رکھیں گے تو اس پر بھی چند ہزار روپے ماہوار ضرور آپ کا خرچہ ہو گا۔
اس رقم کا حساب لگالیں جو 25 سے30ہزار کے درمیان ہو گی۔ گویا بیوی کی ان خدمات کے عوض آپ کو25 سے30ہزار تک کی ماہانہ بچت ہو جاتی ہے۔
اس کے علاوہ وہ آپ کے دکھ درد میں آپ کی ساتھی، زندگی کے بیشتر معمولات میں آپ کی مشیر، آپ کو سکون اور لذت کا سامان مہیا کرنے والی ہے۔ یہ سکون اور لذت آپ کو بیوی کی آغوش محبت کے سوا اور کہیں سے نہیں مل سکتی۔
ان تمام حقیقتوں کے باوجود بعض لوگ عورت کی ان جانکاہ محنتوں اور جاں گداز مشقتوں کو چنداں اہمیت نہیں دیتےاور اسی لیے اس گراں قدر نعمت کی قدر نہیں کرتے۔