کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 263
عورت، اپنے غریب خاوند کو زکوٰۃ دے سکتی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عید کے موقع پر خطبہ دیا، اس میں عورتوں کو بھی الگ وعظ فرمایا جس میں ان کو کثرت سے صدقہ و خیرات کرنے کی ترغیب فرمائی۔ اسی روز حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی اہلیہ (زینب) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کہا: ((اِنَّکَ أَمَرْتَ الْیَوْمَ بِالصِّدَقَۃِ وَکَانَ عِنْدِیْ حُلِيٌّ لِیْ فَاَرَدتُّ اَنْ اَتَصَدَّقَ بِہِ، فَزَعَمَ ابْنُ مسعودٍ اَنَّہُ وَوَلَدَہُ اَحَقُّ مَنْ تَصَدَّقْتُ بِہِ عَلَیْھِمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم صَدَقَ ابْنُ مَسْعُوْدٍ، زَوْجُکِ وَوَلَدُکِ اَحَقُّ مَنْ تَصَدَّقْتِ بِہِ عَلَیْہِمْ)) [1] ’’آج آپ نے صدقہ کرنے کا حکم فرمایا ہے، میرے پاس میرا کچھ زیور ہے، میں نے اسے صدقہ کرنے کا ارادہ کیا ہے، تو ابن مسعود کا خیال ہے کہ میں جن لوگوں پر صدقہ کروں گی تو ان کے مقابلے میں وہ اور ان کی اولاد زیادہ مستحق ہے۔ (یہ سن کر) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن مسعود نے سچ کہا، تیرا خاوند اور تیری اولاد ان کے مقابلے میں زیادہ حق دار ہے جن پر تو صدقہ کرے گی۔ ‘‘ ایک دوسری روایت ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب کے سوال کے جواب میں فرمایا:
[1] صحیح البخاري: کتاب الزکاۃ، باب الزکاۃ علی الأقارب:حدیث 1462