کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 262
گھرانے کی بابت مشہور ہے، ہمیں اس وقت تک جاگ نہیں آتی جب تک سورج طلوع نہ ہو جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تو بیدار ہو، نماز پڑھ لیا کر۔ ‘‘ [1]
اس حدیث میں کئی اسباق ہیں : مثلاً
1۔ بیوی کو نفلی عبادت کا شوق ہو تو اچھی بات ہے لیکن اس شوق کے پورا کرنے میں خاوند کے حقوق متأثر نہ ہوں۔ اس لیے نفلی عبادت میں خاوند کی اجازت ضروری ہے۔
2۔ بیوی خاوند میں کوئی دینی کوتاہی دیکھے تو وہ بڑوں تک اس کی شکایت پہنچا سکتی ہے تاکہ اس کی اصلاح ہو سکے۔
3۔ ہر نماز اپنے وقت میں پڑھنی چاہیے تاہم معقول عذر ہو تو بعد میں پڑھنا بھی جائز ہے۔
4۔ بیوی کی نفلی عبادت سے خاوند کی حق تلفی ہو تو خاوند اس کو اس سے روک سکتا ہے یا اس میں تخفیف کرنے کا حکم دے سکتا ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔
٭٭٭
[1] سنن أبي داود:کتاب الصیام، حدیث : 2459، سلسلة الصحیحۃ، (5؍204)، رقم : 2172