کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 26
ترجمہ:’’اورقدیم جاہلیت کے زمانے کی طرح اپنے بناؤسنگھارکااظہار نہ کرو۔ ‘‘ امام لیث رحمہ اللہ تبرج کی تفسیر بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :’’عورت کا اپنے چہرے اورجسم کے محاسن کو ظاہرکرنا تبرج ہے، ساتھ ساتھ اس کی نگاہوں سے حسنِ نظر یعنی اشتیاق جھلکتا ہو۔ ‘‘[1] لسان العرب میں ہے:عورت کا اپنے چہرہ کو ننگا کرنا ہی تبرج ہے‘‘۔ ﴿وَلَا يُبْدِيْنَ زِيْنَتَہُنَّ اِلَّا لِبُعُوْلَتِہِنَّ ﴾ [النور:31] ترجمہ: اوراپنی زینت کو کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں، سوائے اپنے خاوندوں کے…الآیۃ۔ ﴿وَلَا يَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِہِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِيْنَ مِنْ زِيْنَتِہِنَّ﴾ [النور:31] ترجمہ:’’اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار کر نہ چلیں کہ ان کی پوشیدہ زینت معلوم ہوجائے‘‘۔ سبحان اللہ! شریعتِ مطہرہ نے خاتون کے قدموں کی آہٹ کو بھی پردے میں رہنے کی ترغیب دی ہے، ایک خاتون کیلئے پاؤں پٹخ پٹخ کر چلنا بھی ناجائز قرار دیا ہے، اور اگر پاؤں میں پازیب پہن رکھی ہے تو اس کی جھنکار بھی مَردوں کی سماعت تک نہ پہنچنے پائے کہ یہ بھی موجب فتنہ ہوسکتی ہے۔ قارئین کرام! ہم نے قرآن حکیم کے چند مقامات سے یہ واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ شریعت مطہرہ خاتون کو عزت وکرامت کے کس مرتبہ پر فائز کرناچاہتی ہے اور اس کاطریقِ کار اورحدود تک متعین کرتی ہے، ایک خاتون کی بہتری نیز معاشرے کی صلاح واستقامت، اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کی تکمیل میں ہے۔ ہر وہ بل یا
[1] روح المعانی:(۱۱؍۸)