کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 257
لیے کام میں لائیں، وہاں تک پانی پہنچانے کا انتظام کریں، آمد و رفت کو آسان بنائیں اور کاشت کاروں کو ان کی حسب ضرورت وسائل مہیا کریں۔ دوسرے نمبر پر سادگی اور کفایت شعاری کو اپنائیں۔ اس وقت فضول خرچی ہمارا شعار بنا ہوا ہے جس کی وجہ سے بے پناہ وسائل ضائع ہو رہے ہیں۔ اس ضیاع کو روک کر بھی ہم اپنے وسائل میں مُعْتَدبہِّ(معقول) اضافہ کر سکتے ہیں۔ تیسرے نمبر پر سیلابی بندوں اور پشتوں کو مضبوط کریں تاکہ ہر سال سیلاب کی وجہ سے فصلوں، جانوروں اور انسانوں کا جو ضیاع ہوتا ہے، وہ نہ ہو۔ ضبط ولادت کی تحریک، زنا کاری کو فروغ دینے کی استعماری مہم ہے علاوہ ازیں ضبط ولادت کی اس تحریک کے پیچھے اسلام دشمن طاقتوں کا یہ منصوبہ بھی کارفرما ہے کہ اسلامی ملکوں میں اس کے ذریعے سے فحاشی، بے حیائی اور زنا کاری کو فروغ دیا جائے اور یوں اسلامی تہذیب کا وہ تخصص و امتیاز ختم ہو جائے جو انسانی معاشرے میں حیا و عفت کے تحفظ کا ضامن ہے۔ جس میں استعماری طاقتیں مسلمان عورت کو بے پردہ کرنے کے باوجود کامیاب نہیں ہو سکی ہیں۔ جب نس بندی، رحم کی بندش اور مانع حمل دوائیں اور طریقے عام ہو جائیں گے تو اس سے زنا کاری کے نتیجے میں حمل ٹھہرنے کا خوف ختم ہو جائے گا جو زنا کاری کے عام ہونے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ یوں اسلامی ملکوں میں اسلام کی اعلیٰ تہذیب کے مقابلے میں مغرب کی حیا باختہ تہذیب کا چلن عام اور اسلام کا تخصص و امتیاز ختم ہو جائے گا۔ ((لَا قَدَّرَہُ اللّٰہُ، ثُمَّ لَا قَدَّرَہُ اللّٰہُ)) اس لیے ضروری ہے کہ مسلمان اپنے دشمنوں کی اس سازش کو اور اسلامی تہذیب کے