کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 256
دیکھنے سے بالعموم ہو جاتا ہے۔ آج کل یہ پروپیگنڈا عام ہے کہ بچے دو یا تین ہی کافی ہیں، دین سے بے خبر لوگ اس پروپیگنڈے سے متاثر بھی ہو رہے ہیں لیکن اسلامی تعلیمات کی رو سے یہ نعرہ یکسر غلط ہے۔ اس کے لیے کہا جاتا ہے کہ آبادی میں بے تحاشا اضافہ ہو رہا ہے اگر اس آبادی کو کنٹرول نہ کیا گیا تو ملکی وسائل ناکافی ہو جائیں گے۔ یہ دراصل اسلام دشمن طاقتوں کا بے بنیاد پروپیگنڈا ہے، ورنہ اس کی آڑ میں ان کا اصل ایجنڈا یہ ہے کہ اسلامی ملکوں میں افزائش نسل کی حوصلہ شکنی کر کے ان کو افرادی قوت سے محروم کر دیا جائے تاکہ جب کبھی وہ بیدار ہوں (کیونکہ ابھی تو مسلمان غفلت کی نیند سوئے ہوئے ہیں ) تو وہ ہم سے لڑنے کا حوصلہ نہ کر سکیں۔ حالانکہ واقعہ یہ ہے کہ جوں جوں انسانی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے، اس کے مطابق اللہ تعالیٰ وسائل بھی پیدا فرما رہا ہے۔ آج سے چند صدیاں قبل انسانی آبادی محدود تھی، اس وقت وسائل رزق بھی نہایت محدود تھے۔ اور اب جب کہ آبادی بہت زیادہ پھیل گئی ہے، اللہ تعالیٰ نے وسائل بھی فراواں کر دیے ہیں اور کسی چیز کی کمی انسانوں کو محسوس نہیں ہوتی۔ یہ قدرت کا نظام ہے جو اس نے تکوینی طور پر قائم کیا ہوا ہے اور اس میں آئندہ بھی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اس لیے اس غم میں ہلکان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کہ زیادہ آبادی کے لیے کھانے پینے کے وسائل کس طرح مہیا ہوں گے؟ رزق کا ذمہ اللہ نے لیا ہے اور وہ اسے پورا کر رہا ہے اور قیامت تک کرتا رہے گا۔ البتہ ہماری ذمے داری یہ ہے کہ اللہ کے پیدا کر دہ وسائل کو ہم پوری منصوبہ بندی سے بروئے کار لائیں، مثلاً جو زمینیں قابل کاشت بیکار پڑی ہیں، ان کو ہم کاشت کاری کے