کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 252
جنتی مردوں اور جنتی عورتوں کی صفات ایک حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا میں تمھیں تمھارے جنتی مردوں کی بابت نہ بتلاؤں ؟ نبی جنتی ہے، صدیق جنتی ہے، شہید جنتی ہے، (معصوم) بچہ جنتی ہے، وہ شخص جنتی ہے جو اپنے (مسلمان) بھائی کی زیارت کے لیے شہر کے آخری کنارے پر محض اللہ کی رضا کے لیے جاتا ہے۔ ‘‘ پھرفرمایا: ((وِنِسَاءُکُمْ مِنْ اَھْلِ الْجَنَّۃِ الْوَدُوْدُ الْوَلُودُ الْعَؤُدُ عَلیٰ زَوْجِھَا، اَلَّتِیْ اِذَا غَضِبَ جَاءتْ حَتّٰی تَضَعَ یَدَھَا فِي یَدِزَوْجِھَا وَتَقُوْلُ: لَا اَذُوْقُ غَمْضًا حَتَّی تَرْضٰی)) [1] ’’اور تمھاری جنتی عورتوں میں سے ایک وہ عورت جنتی ہے جو (خاوند سے) بہت محبت کرنے والی، بہت بچے پیدا کرنے والی اور اپنے خاوند سے گہرا تعلق رکھنے والی ہو، خاوند جب اس سے ناراض ہو جائے تو وہ (اس سے بے اعتنائی کرنے یا اکڑنے کے بجائے) اس کے پاس جاتی ہے، حتی کہ اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ میں دے دیتی ہے اور کہتی ہے کہ میں اس وقت تک پلک نہیں جھپکاؤں گی جب تک تو راضی نہیں ہو جائے گا۔ ‘‘ آج کل کی عورتوں میں مذکورہ صفات کی عورتیں کم ہی دیکھنے میں آتی ہیں۔ 1۔ اس حدیث کی رُو سے عورت کے اندر مرد سے بے اعتنائی اور اکڑنے کا جذبہ نہایت خطرناک ہے، اس کے برعکس خاوند کی ناراضی دیکھ کر اس کو منانے اور راضی کرنے کا جذبہ عورت کو جنت میں لے جانے والا ہے، بشرطیکہ دیگر احکام و فرائض کی پابندی کا بھی اہتمام ہو۔
[1] سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ : (1؍515)، رقم الحدیث :287