کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 25
معلوم ہوئی ہے کہ ان سے کسی نے پوچھا :کیا وجہ ہے آپ دوسری خواتین کی طرح حج یا عمرہ کیلئے کیوں نہیں جاتیں ؟فرمایا: میں حج بھی کرچکی ہوں اور عمرہ بھی، مجھے میرے رب نے اپنے گھر میں ٹکے رہنے کا حکم دیا ہے، لہٰذا اﷲ کی قسم!میں اپنے گھر سے ہرگز باہر نہ نکلوں گی، حتی کہ موت آجائے۔ ‘‘(محمد بن سیرین فرماتے ہیں :اﷲ کی قسم! وہ اپنے حجرہ کے دروازے سے کبھی باہر نہ نکلیں، حتیٰ کہ وفات کے بعد ان کا جنازہ برآمد ہوا۔ )
میری مسلمان بہنو!شریر قسم کے لوگوں کی چکنی چپڑی باتیں، بڑی قوت سے سامنے آکر بہلانے پھسلانے کا کام کررہی ہیں اور ستم بالائے ستم یہ کہ اس طوفانِ بدتمیزی کے آگے بند باندھنے والے یاتو ناپید ہوچکے ہیں یاانتہائی کمزور، لہٰذا اپنے گھروں کو لازم پکڑ لو، پھر اپنے گھروں کو لازم پکڑ لواگر فلاح چاہتی ہو۔
عاتکہ بنت زید رضی اللہ عنہا رات کے وقت مسجد جانے کیلئے اپنے گھر سے نکلاکرتی تھیں، پھر نکلنا چھوڑ دیا، پوچھاگیا :آپ نے ایسا کیوں کیا ؟فرمایا :میں ان دنوں نکلا کرتی تھی جب لوگ واقعی لوگ تھے (یعنی شریفانہ ماحول تھا)اب تو لوگوں میں بہت بگاڑ آچکا ہے، لہٰذا میرے گھر کی چاردیواری میرے لئے کافی ہے۔
ایسی عورت کیلئے دربارِ نبوت سے یہ بشارت وارد ہوئی ہے:
((أقرب ما تکون من وجہ ربھا وھی فی قعر بیتھا)) [1]
یعنی: وہ عورت سب سے زیادہ اپنے رب کے چہرے کے قریب ہے، جو اپنے گھر میں کسی اندرونی حصہ میں بیٹھی رہتی ہے۔
4۔ ﴿وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْاُوْلٰى ﴾ [ الاحزاب :33)
[1] صحیح ابن خزیمۃ :1685، صحیح ابن حبان:( 5598، 5599)