کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 249
میاں بیوی کی رنجش میں میکے والوں کا کردار
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لے گئے، وہاں حضرت علی موجود نہیں تھے، آپ نے اپنی صاحبزادی سے پوچھا: تمھارے عم زاد(علی) کہاں ہیں ؟ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا:
((کَانَ بَیْنِی وَبَیْنَہُ شَيئٌ فَغَاضَبَنِیْ فَخَرَجَ فَلَمْ یَقِلْ عِنْدِیْ))
’’میرے اور ان کے درمیان کوئی بات ہو گئی تھی تو وہ گھر سے غصے میں چلے گئے اور میرے پاس قیلولہ بھی نہیں کیا۔ ‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی شخص سے کہا: ’’ان کو دیکھو! وہ کہاں ہیں ؟ ‘‘
اس نے آ کر بتلایا کہ حضرت علی مسجد میں سوئے ہوئے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے، دیکھا کہ وہ واقعی وہاں سوئے ہوئے ہیں، ان کی چادر (نیند کی وجہ سے) ان کے پہلو سے گری ہوئی ہے اور ان کے جسم کو مٹی لگ گئی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((قُمُ أَبَا تُرَابٍ، قُمْ أَبَا تُرَابٍ))