کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 242
شادی کے بعد اس محبت پر اعتراض کا کیا جواز ہے؟ 4۔ بیوی کا حسن کردار اور حسن تدبُّر گھر کو آباد رکھنے میں چوتھے نمبر پر بیوی کا کردار اور اس کا حسن تدبُّر ہے اگر عورت حسب ذیل باتوں کا خیال رکھے تو وہ بھی یقیناً اپنے گھر کو امن و سکون کا گہوارہ اور جنت کا نمونہ بنا سکتی ہے۔ 1۔ چھوٹوں (نندوں وغیرہ) پر شفقت اور بڑوں (ساس، سسر وغیرہ) کے ادب و احترام کو اپنا شعار بنائے اور اس میں کسی مرحلے پر بھی کوتاہی نہ کرے۔ 2۔ امور خانہ داری میں پوری دلچسپی لے، کھانے پکانے کا کام ہو، صفائی ستھرائی کا مسئلہ ہو، مہمانوں کی خاطر تواضع کا مرحلہ ہو، عزیز و اقارب سے تعلقات نبھانے کا مسئلہ ہو، خاوند یا ساس سسر کی خدمت کی ضرورت ہو، بچوں کی دیکھ بھال اور نگرانی کی ذمے داری ہو، وہ کسی بھی مرحلے میں غفلت، سستی یا لا پرواہی کا مظاہرہ نہ کرے۔ عورت کی عزت، خدمت اور مسلسل خدمت ہی میں ہے۔ خدمت سے گریز کرکے کوئی عورت نہ عزت حاصل کر سکتی ہے اور نہ گھر والوں کے لیے آرام و راحت کا باعث ہو سکتی ہے۔ عورت سلیقہ مند بھی تب بھی ہی کہلائی اور سمجھی جائے گی جب وہ مذکورہ امور حسن و خوبی سے انجام دے گی، ورنہ وہ پھوہڑ عورت کہلائی اور سمجھی جائے گی اور خاندان اور معاشرے میں سلیقہ مند عورت ہی معزز و محترم سمجھی جاتی ہے نہ کہ پھوہڑ عورت۔ 3۔ عورت نئے گھر میں آ کر اپنے ماں باپ کے گھر کو بھول جائے۔ گھر کو بھول جانے کا مطلب، ماں باپ کو بھول جانا نہیں ہے، وہ تو ایک لازوال فطری تعلق ہے، اس کو کس طرح بھلایا یا دل سے نکالا جا سکتا ہے، ماں باپ سے محبت کا تعلق تو سدا قائم رہنا اور