کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 237
1۔ والدین کی ذمے داری اس میں اولین ذمے داری عورت کے والدین کی ہے۔ وہ بچی کو اچھی تربیت دیں جس میں حسب ذیل چیزیں شامل ہیں۔ 1۔ دینی تعلیم و تربیت کا اہتمام، احکام شرعیہ کی پابندی اور سادگی کی تلقین 2۔ خانگی امور کی تربیت۔ اس میں کھانے پکانے کی مہارت، صفائی ستھرائی کی تاکید، بچوں کی دیکھ بھال، گھریلو اخراجات میں کفایت شعاری اور سلیقہ پن شامل ہیں۔ 3۔ ساس سسر کے احترام کی تلقین، نندوں کی ساتھ پیار محبت اور شفقت کا سلوک، خاوند کی اطاعت و خدمت گزاری اور ہر حالت میں وفا داری کا مظاہرہ کرنے کی تاکید۔ 4۔ بیٹی کو سمجھائیں کہ سسرال میں پیش آنے والے چھوٹے موٹے معاملات، معمولی تلخیاں یا کبھی کبھی تعلقات کی ناگواریاں برداشت کی جائیں، صبر و تحمل اور دانش مندی سے ان کو سلجھایا جائے اور روز مرہ کے واقعات یا کبھی کبھی کی نا خوش گواریوں کا ذکر اپنے ماں باپ سے نہ کیا جائے۔ اس سے والدین کے دلوں میں سسرالیوں سے نفرت پیدا ہوگی جو دونوں خاندانوں کے تعلقات میں خرابی اور بگاڑ کا باعث ہوگی۔ ہاں اگر واقعی سسرال والوں کا رویہ نئی دلھن کے ساتھ اچھا نہیں ہے، یہاں پیار کے بجائے اسے نفرت کا سامنا ہے، عدل و انصاف کے بجائے ظلم و ستم کی گرم بازاری ہے اور اس کو گھر میں وہ قرار واقعی مقام نہیں دیا جا رہا ہے جس کا وہ استحقاق رکھتی ہے۔ تو پھر اس انہونی صورت حال سے والدین کو ضرور مناسب انداز سے آگاہ کیا جائے تاکہ وہ اس کا حل نکال سکیں۔ تاہم عام حالات میں چھوٹی چھوٹی باتیں ماں باپ کو پہنچا کر ان کے سکون کو برباد کرنا نہ کوئی دانش مندی ہے اور نہ سسرال میں رہنے کا کوئی