کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 236
عورت نئے گھر میں نئے ماحول میں
عورت رخصتی کے بعد اپنے والدین اور گھرکو چھوڑ کر ایک دوسرے گھر میں جاتی ہے والدین کے ہاں تو اس کو بھر پور پیار اس لیے ملا کہ وہ والدین کے جگر کا ٹکڑا تھی، اولاد نافرمان ہو تب بھی والدین سے پیار اور شفقت کے سوا کچھ نہیں ملتا۔ پھر جس گھر اور ماحول میں وہ پروان چڑھی وہ اس کے لیے نہایت مانوس تھا۔
لیکن ایک نئے گھر میں خاوند کے علاوہ اس کو خاوند کے ماں باپ اور بہن بھائی بھی ملتے ہیں، یہ ابتداء اس کے لیے اجنبی ہوتے ہیں اور ماحول بھی نامانوس۔ اب یہ عورت کی سمجھ بوجھ، لیاقت و ذہانت اور اس کے رویے پر منحصر ہے کہ وہ خاوند کو کس طرح اپنا بناتی ہے؟ اس کے والدین کو اپنے ماں باپ کی طرح سمجھتے ہوئے ان سے اپنائیت کا اظہار کرتی ہے یا اس کے برعکس غیریت کا تاثر دیتی ہے؟ اس نئے ماحول کو خوش گوار بناتی ہے جہاں اب زندگی کے بقیہ ایام اس نے گزارنے ہیں یا اس کو ناگواری میں ڈھال کر اپنی زندگی بھی اجیرن بنا لیتی ہے اور دوسروں کی زندگیوں میں بھی زہر گھول دیتی ہے؟
اس میں چند عوامل نہایت مؤثر کردار ادا کرتے ہیں جو مستقبل کو سنوار بھی سکتے ہیں اور بگاڑ بھی سکتے ہیں۔