کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 226
کمتر اور برتر دنیا کی حیثیت سے۔ یعنی دنیوی مال و اسباب یا ظاہری شکل و صورت کے اعتبار سےجو تم سے برتر ہے، اسے مت دیکھو، اس طرح تمھیں جو بے شمار نعمتیں حاصل ہیں، ان کی کوئی قدر تمھاری نظر میں نہیں رہے گی اور یوں تم اللہ کی ناشکری کرو گے۔ اس کے برعکس جب تم اپنے سے کم تر یا اپنے سے بد شکل لوگوں کو دیکھو گے، تو تمھارے دل میں اللہ کی نعمتوں کا احساس پیدا ہوگا اور تم اللہ کا شکر کرو گے۔ اس مفہوم کو ایک دوسری حدیث میں اس طرح واضح کیا گیا ہے۔
((إِذَا نَظَرَ أَحَدُکُمْ إِلٰی مَنْ فُضِّلَ عَلَیْہِ فِی الْمَالِ وَالْخَلْقِ، فَلْیَنْظُرْ إِلٰی مَنْ ہُوَ أَسْفَلَ مِنْہُ مِمَّنْ فُضِّلَ عَلَیْہِ))[1]
’’جب تم میں سے کوئی شخص ایسے شخص کو دیکھے جو مال و دولت اور پیدائش (حسن و جمال) میں اس سے زیادہ حیثیت رکھنے والا ہو، تو وہ ایسے شخص کو بھی دیکھے جو (مذکورہ حیثیتوں کے اعتبار سے) اس سے کمتر ہو۔ ‘‘
ایک اور حدیث میں نقطۂ نظر کے مذکورہ دونوں پہلوؤں کے نتائج کو ان الفاظ میں واضح کیا گیا ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
))خَصْلَتَانِ مَنْ کَانَتَا فِیہِ کَتَبَہُ اللہ شَاکِرًا صَابِرًا وَمَنْ لَّمْ تَکُونَا فِیہِ لَمْ یَکْتُبْہُ اللہ شَاکِرًا وَلَا صَابِرًا، مَنْ نَظَرَ فِی دِینِہِ إِلٰی مَنْ ہُوَ فَوْقہُ فَاقْتَدٰی بِہٖ۔ وَمَنْ نَظَرَ فِی دُنْیَاہُ إِلٰی مَنْ ھُوَ دُونَہُ فَحَمِدَاللہ عَلٰی مَا فَضَّلَہُ بِہٖ عَلَیْہِ کَتَبَہُ اللہ شَاکِرًا وَ صَابِرًا وَمَنْ نَظَرَ فِی دِینِہِ إِلٰی مَنْ ھُوَ دُونَہُ وَنَظَرَ فِی دُنْیَاہُ إِلٰی مَنْ ھُوَ فَوْقَہُ فَأَسِفَ عَلَی مَا فَاتَہُ مِنْہُ لَمْ یَکْتُبْہُ اللہ شَاکِرًا وَلَا صَابِرً))[2]
[1] صحیح البخاري:کتاب الرقائق، باب لینظر الی من ھو...... حدیث: 6490، و صحیح مسلم: كتاب الزهد والرقائق، حدیث: 2963
[2] سنن الترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ، 2512
یہ روایت سنداً ضعیف ہے لیکن دیگر صحیح احادیث میں بھی یہ باتیں بیان کی گئی ہیں، اس لیے تائیداً اس کو ذکر کیا گیا ہے۔