کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 225
ناشکری۔ عورت مرد کی رفیقِ زندگی اور شریکِ سفر ہے۔ زندگی میں نشیب وفراز اور حالات میں مدّو جزر آتے رہتے ہیں۔ انصاف اور اخلاق کا تقاضا ہے کہ کبھی مرد مشکلات میں پھنس جائے اور اس پر تنگ دستی کا دور آجائے، تو ایسے حالات میں بھی عورت مرد کا اسی طرح ساتھ دے جیسے خوش حالی کے دور میں وہ دیتی رہی تھی اور حرف شکایت زبان پر لا کر مرد کی دل شکنی یا اس کی مشکلات میں اضافہ نہ کرے۔ جو عورتیں اس کے برعکس رویہ اختیار کرتی ہیں اور تنگی میں بھی ان کی توجہ اپنے لباس، اپنے زیورات اور اپنی آسائشوں اور سہولتوں ہی پر رہتی ہے اور ان میں کمی آنے پر مردوں کو کو ستی اور شکوہ شکایتوں سے مردوں کی پریشانیوں میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔ یہ نا انصافی ہے اور خاوندوں کی ناشکری ہے، جو اللہ کو ناپسند ہے اور یہ صفت اسے اتنی ناپسند ہے کہ اس کی وجہ سے ہی اللہ تعالیٰ ایسی عورتوں کو جہنم میں ڈال دے گا۔ بنا بریں ضروری ہے کہ نیک خواتین، جنت میں جانے کی خواہش مند خواتین، اس حدیث رسول کو ہر وقت اپنے سامنے رکھیں اور کسی موقعے پر بھی خاوند کی ناشکری کریں اور نہ اللہ کی ناشکری کریں، کہ یہ دونوں ناشکریاں جہنم میں لے جانے کا باعث بن سکتی ہیں۔ بلکہ بہتر ہے کہ محرومی اور تنگ دستی کے موقعے پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث سامنے رکھی جائے جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے۔ ))اُنْظُرُوا إِلٰی مَنْ ھُوَ اَسْفَلَ مِنْکُمْ وَلَا تَنْظُرُوا إِلٰی مَنْ ھُوَ فَوْقَکُمْ فَھُوَ أَجْدَرُ أَنْ لَّا تَزْدَرُوا نِعْمَۃَ اللّٰہ عَلَیْکُمْ))[1] ’’ان کو دیکھو جو تم سے کمتر ہیں، ان کو مت دیکھو جو تم سے برتر ہیں۔ اس طرح تم ان نعمتوں کی جو اللہ نے تمھیں عطا کیں ہیں ناقدری نہیں کرو گے۔ ‘‘
[1] صحیح مسلم:كتاب الزهد والرقائق، حدیث: 2963