کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 224
اللہ کی اور خاوند کی ناشکری، ایک بڑا جرم اور اس کا نبوی حل ((عَنْ عَبْدِاللّٰہ بْنِ عَبَّاسٍ (قَالَ فِی حَدِیثِ خُسُوفِ الشَّمْسِ عَلٰی عَہْدِ رَسُولِ اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، قَالَ رَسُولُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: وَرَأَیْتُ النَّارَ فَلَمْ أَرَ کَالْیَوْمِ مَنْظَرًا قَطُّ، وَرَأَیْتُ أَکْثَرَ أَہْلِھَا النِّسَاءَ، قَالُوا: لِمَ یَارَسُولَ اللّٰہ! قَالَ بِکُفْرِھِنَّ، قِیلَ یَکْفُرْن بِاللّٰہِ ؟ قَالَ یَکْفُرْنَ الْعَشِیرَ وَیَکْفُرْنَ الْإِحْسَانَ، لَوْ أَحْسَنْتَ الٰی اِحْدَاھُنَّ الدَّھْرَ ثُمَّ رَأَتْ مِنْکَ شَیْئًا قَالَتْ: مَا رَأَیْتُ مِنْکَ خَیْرًا قَطّ))[1] ’’حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں سورج گرہن کا واقعہ بیان فرمایا، اس میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کوخوف کی نماز پڑھائی، اس نماز میں آپ کو جنت اور دوزخ کا مشاہدہ کروایا گیا، نماز کے بعد آپ نے اس کی کچھ تفصیل بیان فرمائی۔ اس میں آپ نے فرمایا: ’’میں نے جہنم کو بھی دیکھا، اور اس جیسا (ہولناک) منظر، جو میں نے آج دیکھا، کبھی نہیں دیکھا۔ اور میں نے جہنم میں اکثریت عورتوں کی دیکھی۔ صحابہ نے پوچھا، اللہ کے رسول! اس کی وجہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا، ان کا ناشکری کرنا۔ پوچھا گیا، کیا اللہ کی ناشکری کرنا؟ آپ نے فرمایا: (نہیں ) وہ خاوند کی ناشکری کرتی ہیں اور اس کے احسان کو تسلیم نہیں کرتیں۔ اگر تم ان میں سے کسی کے ساتھ زندگی بھر احسان کرتے رہو، پھر وہ تم سے کوئی ایسی بات دیکھ لے (جو اس کے مزاج اور طبیعت کے خلاف ہو) تو وہ کہے گی، میں نے تو تیرے ہاں کبھی سکھ دیکھا ہی نہیں۔ ‘‘ اس حدیث میں عورتوں کی ایک بہت بڑی کمزوری کا بیان ہے اور وہ ہے خاوند کی
[1] صحیح البخاري: کتاب النکاح، باب کفران العشیر وھوالزوج، وھوالخلیط من لمعاشرۃ، حدیث نمبر:5197