کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 22
مقدمہ
فضیلۃ الشیخ علامہ عبد اللّٰہ ناصر رحمانی حفظہ اللّٰہ
الحمدللّٰہ والصلوۃ والسلام علی رسول اللّٰہ، وبعد
شریعتِ مطہرہ نےعورتوں اور مردوں کے حقوق و واجبات میں، ان کی ظاہری وباطنی صلاحیتوں کے پیش نظر انتہائی عمدہ توازن قائم کیا ہے، مذاہبِ عالَم پر دقیق نگاہ رکھنے والے بخوبی جانتے ہیں کہ شریعتِ مطہرہ میں موجود توازن کی کسی مذہب میں نظیر نہیں ملتی، بلکہ دنیا کے مذاہب ہمارے اعتدال وتوازن کے محاسن کی دھول بھی نہیں پاسکے۔
کتاب وسنت میں عورتوں سے متعلق جابجاموجود فرامین اس بات پر شاہدِ عدل ہیں کہ عورت مسلم معاشرہ میں انتہائی وقیع الشان اور رفیع القدر ہے، اس کی حشمت وتکریم کاتقاضایہ ہے کہ اسے ایک ’’در مکنون‘‘ کا درجہ دیاجائے، ایک ایسا گوہرنایاب جو متاعِ انسانی میں سب سے زیادہ قدروقیمت کا حامل ومستحق ہوتا ہے، ایک عورت ذات لائقِ تکریم وتحسین کیوں نہ ہو، مستحقِ تقدیر وتشریف کیوں نہ قرارپائے کہ قیامت کےدن مَردوں کو حاصل ہونے والا سب سےبڑا اعزاز، اُسی کے رہین منت ہے:
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ عَالَ جَارِيَتَيْنِ دَخَلْتُ أَنَا وَهُوَ الجَنَّةَ كَهَاتَيْنِ، وَأَشَارَ بِأُصْبُعَيْه)) [1]
یعنی:انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جوشخص
[1] صحیح مسلم، جامع ترمذی بحوالہ صحیح الجامع الصغیر:6391