کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 219
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی یہی خوبیاں تھیں جن کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی وفات کے بعد بھی، جب کہ آپ کے حبالۂ عقد میں متعدد ازواج مطہرات تھیں، ان کو یاد کرتے اور ان کا تذکرہ فرماتے رہتے تھے حتیٰ کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بھی بعض دفعہ ان کی تعریف سن کر رشک کا شکار ہوجاتیں حالانکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا آپ کی سب سے زیادہ چہیتی بیوی تھیں۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی سیرت و کردار میں یہ سبق پنہاں ہے کہ خاوند کے ساتھ عورت کا رویہ اس طرح اخلاص و ہمدردی پر مبنی ہونا چاہیے کہ عورت اگر خاوند کی زندگی میں فوت ہوجائے تو مرد کے دل میں اس کی یادوں کا چراغ عمر بھر فروزاں رہے اور اس کو کبھی فراموش نہ کر سکے۔ 18۔ صبر و ضبط کا نمونہ اسی طرح عورت کو صبر و ضبط کا بھی ایسا نمونہ ہونا چاہیے جس سے مرد کو بھی حوصلہ ملے اور پہنچنے والا صدمہ برداشت کرنا آسان ہوجائے۔ غم و حزن کے موقعے پر عورت بے صبری اورعدم برداشت کا مظاہرہ کرے گی تو یہ ایک تو شریعت کی تعلیمات کے خلاف ہے۔ دوسرے مرد کو بھی غلط راستے پر ڈالنے کی مجرم ہوگی۔ اس کے برعکس صبر و ضبط کا مظاہرہ کرنے پر اللہ کی رحمتوں اور برکتوں کے نزول کی خوش خبری ہے۔ ﴿وَبَشِّرِ الصّٰبِرِيْنَ Oالَّذِيْنَ اِذَآ اَصَابَتْهُمْ مُّصِيْبَةٌ قَالُوْٓا اِنَّا لِلّٰهِ وَاِنَّآ اِلَيْهِ رٰجِعُوْنَ Oاُولٰىِٕكَ عَلَيْهِمْ صَلَوٰتٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ وَاُولٰىِٕكَ ھُمُ الْمُهْتَدُوْنَ ﴾ [البقرۃ155۔ 157] ’’اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دیجیے۔ وہ لوگ کہ جب انھیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو وہ کہتے ہیں :بے شک ہم اللہ ہی کے لیے ہیں اور بے شک ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ یہی لوگ ہیں جن کے لیے ان کے رب کی طرف سے