کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 215
لَاتُوَافِقوا مِنَ اللّٰہِ سَاعَۃً یُسْأَلُ فِیہَا عَطَاءٌ فَیَسْتَجِیبُ لَکُمْ)) [1]
’’تم اپنے آپ کے لیے بد دعا نہ کرو، اپنی اولاد کے لیے بد دعا نہ کرو، اپنے مالوں کے لیے بد دعا نہ کرو۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ تمھاری بد دعا ایسی گھڑی کو پالے جس میں اللہ تعالیٰ سے جو مانگا جائے اسے قبول فرما لیتا ہے، تو تمھاری بد دعا تمھارے لیے قبول ہوجائے۔ ‘‘
15۔ جنتی عورتوں کی صفات سے متصف
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں جنتی عورتوں کی بہت سی صفات بیان فرمائی ہیں، جن میں بہت سی تو ایسی ہیں کہ اللہ تعالیٰ اہل ایمان کے لیے بطور انعام خصوصی، وہ صفتیں ان کے اندر ودیعت فرمائے گا جس کی تفصیل قرآن کریم اور احادیث صحیحہ میں موجود ہے۔ وہ صفتیں دنیا میں بہت کم دیکھنے میں آتی ہیں، بلکہ بعض تو ممکن بھی نہیں ہیں۔
تاہم بعض صفتیں ایسی ہیں کہ ہر عورت اپنے کو ان صفات سے آراستہ (متصف) کر سکتی ہیں اور وہ مثلاً ہیں، ﴿[قٰصِرٰتُ الطَّرْفِ لَمْ يَطْمِثْهُنَّ اِنْسٌ قَبْلَهُمْ وَلَا جَانٌّ﴾وغیرہ۔
1۔ ﴿قٰصِرٰتُ الطَّرْفِ﴾ کا مطلب ہے اپنی نگاہوں کو پست رکھنے والی جس کا مطلب ہے کہ وہ اپنے خاوند کے علاوہ کسی اور کی طرف دیکھنے والی نہ ہو۔ ہر مومنہ عورت کو اپنے اندر یہ خوبی پیدا کرنی چاہیے۔ اس کا مرکز توجہ، اس کی رعنائیاں اور اس کا سب کچھ صرف اور صرف خاوند کے لیے ہو، کسی اور کی طرف اس کی توجہ مبذول نہ ہو۔
2۔ ﴿لَمْ يَطْمِثْهُنَّ اِنْسٌ قَبْلَهُمْ وَلَا جَانٌّ ﴾ (جن کو کسی انسان نے چھوا نہ جن نے) یعنی جنتی عورتوں کی طرح وہ پاک دامن ہو۔ خاوند کے علاوہ کسی بھی غیر محرم نے اسے چھوا نہ ہو۔
[1] صحیح مسلم: كتاب الزهد و الرقائق، باب حديث جابر الطويل وقصة أبى اليسر، حدیث: 3009