کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 213
13۔ عورت مرد کی قوّامیت(حاکمیت) کو برداشت کرے
گھر کا نظام صحیح طریقے سے چلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے مرد کو حاکم اور سرابرہ بنایا ہے کیونکہ کسی ایک کی حاکمیت اور سر براہی کے بغیر کوئی بھی نظام نہیں چل سکتا (اس کی وجوہ گزشتہ صفحات میں گزر چکی ہیں۔ ) عورت اگر چاہتی ہے کہ وہ امن و سکون اور آرام و راحت کی زندکی گزارے تو اس کے لیے یہ ناگزیر ہے کہ وہ مرد کی فطری قوامیت کو تسلیم کرے۔
اس کا ایک تقاضا تو یہ ہے کہ مرد اپنے حاکمانہ اختیارات کو ظلم و جبر کے لیے استعمال نہ کرے بلکہ جس طرح ایک سمجھ دار حاکم وقت (خلیفہ، بادشاہ) اپنی رعایا کے ساتھ شفقت ونرمی اورعدل و انصاف کا معاملہ کرتا ہے، اسی طرح مرد بھی اپنی چھوٹی سی مملکت (گھر) میں نرمی، شفقت اور عدل و انصاف سے کام لے اور عورت کو ہر طرح کی سہولت بہم پہنچا کر اچھی حکمرانی کی مثال قائم کر کے اللہ کو خوش کرے۔
دوسرا تقاضا یہ ہے کہ عورت مرد کی حاکمانہ حیثیت کو تسلیم کرے اور خود قوّام بننے کی سعی نہ کرے، اس سے باہم تعاون کے بجائے تصادم اور ٹکراؤ پیدا ہو گا جس سے گھرکا سکون برباد ہوجائے گا۔ بعض عورتیں بعض وجوہات کی وجہ سے ایسا کرتی ہیں اور مرد کے مقابلے میں ہر موقعے پر اپنی چودھراہٹ قائم کرنے کی کوشش کرتی ہیں جس سے اکثر و بیشتر معاملات بگڑ جاتے اور گھر برباد ہوجاتے ہیں۔ مرد کتنا بھی نرم خُو، صلح جُو اور مرنجا ں مرنج قسم کا ہو لیکن عورت کی تفوّق و برتری تسلیم کرنا اس کے لیے مشکل ہے۔ بنا بریں ظاہری حالات کے اعتبار سے چاہے عورت مرد سے ممتاز ہو، مثلاً وہ اونچے خاندان کی ہو، اصحاب حیثیت گھرانوں سے اس کا تعلق ہو، یا حسن و جمال میں منفرد ہو اور مرد ان چیزوں میں اس