کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 207
ہو نہ کہ اس کے برعکس صرف اپنا ہی حق جتلانے اور منوانے والی۔ فنعوذ باللّٰہ من ھذہ المرأۃ الناشزة۔
3۔ خیر اور بھلائی کے کاموں میں خاوند کی فرماں بردار
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سی عورت بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا:
((اَلَّتِی تَسُرُّہُ إِذَا نَظَرَ، وَتُطِیعُہُ إِذَا أَمَرَ، وَلَا تُخَالِفُہُ فِیمَا یَکْرَہُ فِی نَفْسِہَا وَمَالِہِ)) [1]
’’وہ عورت، جب خاوند اس کی طرف دیکھے تو اسے خوش کن نظر سے دیکھے، جب خاوند اس کو کسی بات کا حکم دے تو اسے بجا لائے اور عورت اپنے نفس اور خاوند کے مال میں اس کی خواہش کے برعکس ایسا رویہ اختیار نہ کرے جو اس کے خاوند کو ناپسند ہو۔ ‘‘
4۔ خاوند کا استقبال مسکراہٹ اور اچھے لباس میں کرے
اس حدیث میں فرماں برداری کے علاوہ چند اور صفات کا بھی بیان ہے۔ ان میں ایک صفت یہ بیان کی گئی ہے کہ خاوند اس کی طرف دیکھے تو اس کا رویہ اور اس کی ہیئت ایسی ہو کہ خاوند اس کو دیکھ کر باغ باغ ہوجائے۔ اس سے ایک بات یہ معلوم ہوئی کہ عورت مسکراہٹ کے ساتھ خاوند کا استقبال کرے، منہ بنایا ہوا نہ ہو، خفگی اور ناراضی کے آثار چہرے پر نہ ہوں، غصے میں بھری ہوئی نہ ہو۔
5۔ اپنی عصمت و آبرو کا پورا تحفظ کرے
ایک صفت یہ معلوم ہوئی کہ اپنی عصمت و آبرو کا پورا تحفظ کرے اور کسی بھی وقت اور کسی کے ساتھ بھی ایسا رویہ اختیار نہ کرے جس سے خاوند کو کوئی شکایت پیدا ہو یا اس کی مردانہ غیرت و حمیت کے خلاف ہو۔ اسی لیے ایک حدیث میں عورت کو یہ تاکید بھی کی گئی
[1] سنن النسائي: كتاب النكاح، باب أي النساء خير، حدیث: 3231