کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 205
غیبی معاملات کی حفاظت کا سبب اللہ نے یہ بتلایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے عورت کے حقوق بھی محفوظ کر دیے ہیں اور وہ اس طرح کہ مرد کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ عورت کو حق مہر دے، اس کے نان نفقہ اور رہائش کا انتظام کرے اور اس کی دیگر ضروریات پوری کرے۔
اس قسم کی صالحہ اور قانتہ عورت کے ساتھ مرد کی زندگی نہایت خوش گوار گزرتی ہے اور حالات و معاملات میں کوئی کشیدگی اور تناؤ پیدا نہیں ہوتا۔ البتہ جو عورت ان صفات سے محروم ہوگی تو اس کے اندر ان صفات کے بر عکس نشوز پیدا ہوگا جو مرد و عورت کے تعلقات کو نا خوشگوار بنائے رکھے گا۔
2۔ عورت ناشزہ نہ ہو اور اس کا مطلب
نشوز کیا ہے اور اس کا کیا حل اللہ تعالیٰ نے بتلایا ہے؟
اسی آیت زیر بحث میں کہا گیا ہے:
﴿ وَالّٰتِيْ تَخَافُوْنَ نُشُوْزَھُنَّ فَعِظُوْھُنَّ وَاهْجُرُوْھُنَّ ﴾ [النسآء 34]
’’وہ عورتیں جن سے تمہیں نشوز کا خوف ہو تو تم ان کو وعظ و نصیحت کرو اور ان کو بستروں میں الگ کردو اور ان کی سرزنش کرو۔ ‘‘
نشوز عربی زبان میں ارتفاع (بلندی) کو کہتے ہیں۔ یہاں اس لفظ کا مطلب یہ ہوگا کہ جو عورت، مرد کو بالادست سمجھنے کی بجائے، اپنی بالا دستی منوانے کی کوشش کرے گی اور اس کی اطاعت کرنے کے بجائے اپنا حکم چلائے گی اور مرد کو زیر دست رکھنے کی کوشش کرے گی تو چونکہ یہ نشوز فطرت کے خلاف ہے تو اس کا نتیجہ گھر کی بربادی کے سوا اور کچھ نہیں نکلے گا۔
اللہ تعالیٰ نے مرد کو دو وجہ سے عورت پر قوّام بنایا ہے، ایک کا تعلق وھبی صفت سے ہے کہ اس کو عورت کے مقابلے میں زیادہ قوت و توانائی اور زیادہ دماغی و ذہنی صلاحیتوں