کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 204
نیک بیوی کی صفات 1۔ نیک بیوی کی پہلی صفت وہ صالحہ اور قانتہ ہو صالح بیوی کی صفات میں قرآن مجید کی یہ آیت (جو سورۂ نساء میں ہے) بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے پہلے تو مرد کی قوّامیت حاکمیت و بالا دستی بیان فرمائی جس سے از خود یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ گھر کا نظام امن وسکون کے ساتھ تب ہی چل سکتا ہے جب اس گھر میں آنے والی عورت (بیوی) خاوند کی بالا دستی کو تسلیم کرے گی، اس کا نتیجہ کیا ہوگا؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ ﴾ [النساء34] ’’نیک عورت فرماں بردار ہوتی ہے (اپنے رب کی بھی اور اپنے خاوند کی بھی) پوشیدہ باتوں کی حفاظت کرتی ہے بہ سبب اس کے کہ اللہ نے اس کی بھی حفاظت فرمائی ہے۔ ‘‘ اس میں نیک عورت کی فرماں برداری اور پوشیدہ معاملات کی حفاظت اور اس کی غیر موجودگی میں اس کے مال، اس کے گھر اور اپنی عصمت کی حفاظت جیسی صفات کو مرد کی قوامیت کا نتیجہ بتلایا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جو عورت مرد کی اس فطری بالا دستی کو تسلیم نہیں کرے گی، وہ نیکی اور فرماں برداری کے تقاضے بھی پورے نہیں کر سکے گی جب کہ ان تقاضوں کی ادائیگی ہی پر گھر کے امن و سکون کا انحصار ہے۔