کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 201
اولاد کے اس صورت حال تک پہنچنے یا پہنچانے میں والدین ہی کی کمزوری، عدم توجہ اور اولاد کی طرف سے غفلت و بے اعتنائی ہی کا دخل زیادہ ہے اور اس سے وہ بالکل بریٔ الذمہ ہونے کا دعویٰ نہیں کر سکتے۔
15۔ صلہ رحمی کے تقاضے پورے کرنے کے بھی یکساں طور پر دونوں میاں بیوی ذمے دار ہیں۔ صلہ رحمی کا مطلب ہے، رشتے داروں کے حقوق ادا کرنا، ان سے اچھا رویہ اختیار کرنا، قطع رحمی کے باوجود رشتہ و تعلق برقرار رکھنا، حتی کہ بد سلوکی کے جواب میں بھی حسن سلوک کرنا۔ مرد کو چاہیے کہ وہ سسرالی رشتوں کو اور عورت بھی اپنے خاوند کے رشتے داروں سے تعلق کو اچھی طرح نبھائے۔ ان دو طرفہ رشتے داریوں کو تیرے میرے کی بھینٹ نہ چڑھنے دیا جائے، بلکہ دونوں خاندانوں کے ساتھ دونوں میاں بیوی محبت اور احترام کا تعلق قائم رکھیں اور کسی کو بھی شکایت کا موقع نہ دیں۔ اور چھوٹی موٹی باتیں ہوں تو ان کو نظر انداز کریں اور عفو و درگزر سے کام لیں۔
16۔ عورت جب نئے گھر میں آتی ہے تو یہاں خاوند کے والدین، اس کی بہنیں اور بعض دفعہ دوسرے بھائیوں کی بیویاں بھی ہوتی ہیں۔ اسی طرح خاوند کا معاملہ ہے جس گھرانے میں وہ بیاہا گیا ہے، اس گھرانے کے افراد سے بھی اس کا تعلق قائم ہوجاتا ہے مرد ہو یا عورت، جس جس سے بھی ان کا تعلق ہو، ان سے تعلقات کو حسب مراتب نبھانا اور حسن اخلاق کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے خوش اسلوبی سے ہر ایک کا حق ادا کرنا نہایت ضروری ہے۔ نہ کسی کی حق تلفی ہو، نہ کسی کے ساتھ ظلم و زیادتی کا معاملہ اور نہ کسی کی توہین اور بے ادبی اور نہ کسی پر الزام اور بہتان تراشی، نہ غیبت اور بد گوئی۔ ان سب کا تعلق حقوق العباد سے ہے جن میں کوتاہی اس وقت تک معاف نہیں