کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 200
کیبل اور انٹر نیٹ اور موبائل تو ٹی وی سے بھی زیادہ خطرناک اور مذکورہ خرابیوں کے مظہر ہیں۔ ان سب سے اپنی اولادوں کو بچانا میاں بیوی دونوں کا مشترکہ فریضہ ہے۔ اگر گھر ان لعنتوں سے پاک ہے تو نہ عورت کو ان چیزوں کو لانے اور گھر میں رکھنے کا مطالبہ کرنا چاہیے اور نہ مرد ہی کو بیوی یا بچوں کی خواہش پر ان کا انتظام کرنا چاہیے۔
دونوں کو مل کر بے حیائی کے اس طوفان سے، ایمان و اخلاق کے اس غارت گر سیلاب سے اور الحاد و زندقہ کے اس شیطانی جھکڑ سے اپنے گھر کو اور اپنی اولاد کو بچانے کی سعی کرنی چاہیے۔
14۔ موبائل فون بلا شبہ ایک ناگزیرضرورت بن گئے ہیں۔ لیکن موبائل کمپنیوں نے پیسے کمانے کے لالچ میں جو سستے پیکج عام کر دیے ہیں، جس کی وجہ سے چند روپوں سے آپ گھنٹوں باتیں کر سکتے ہیں۔ اس ارزانی نے نوجوان بچوں اور بچیوں کے درمیان ناجائز مراسم اور رابطوں کو بہت آسان کردیا ہے۔ اس کے جو خطرناک معاشرتی نتائج نکل رہے ہیں، وہ محتاج وضاحت نہیں۔
بنا بریں نوجوان بچوں، بچیوں کو موبائل رکھنے کی اجازت کے ساتھ ساتھ ان کی تربیت و نگرانی کا مؤثر انتظام کرنا بھی دونوں میاں بیوی کی نہات اہم ذمے داری ہے۔ اسی طرح کزنوں کے ساتھ اور تعلیمی اداروں میں ایک ساتھ پڑھنے والوں کے ساتھ بچیوں کے تعلقات پر بھی نظر رکھیں۔ ان سے تھوڑا سا میل جول اور معمولی سا ربط و تعلق موبائل کے ذریعے سے پروان چڑھتا ہے اور اس کے ذریعے سے باہم گفتگو اور پیغام رسانی فاصلوں کوکم کرتے کرتے قربتوں اور باہم عہدو پیمان کی راہیں ہموار کر دیتی ہے اور یوں معاملہ کورٹ میرج، سیکرٹ میرج (خفیہ شادی) اور لو میرج تک پہنچ جاتا ہے۔