کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 20
لئے سب سے موزوں مقام اس کے گھر کی چار دیواری ہے۔ دوسری جو یہاں قابل توجہ بات ہے وہ یہ کہ خواتین کے یا انسانی حقوق کے تحفظ کےنام سے جتنی بھی تنظیمیں قائم ہیں وہ سب محض نوجوان عورت کے حقوق کے تحفظ کی بات کرتی ہیں جس سے ان کا مقصداپنے پھیلائے ہوئےجال میں انہیں پھانسناہے جبکہ بوڑھی عورتوں کمزورو ناتواں اور چھوٹی بچیوں کے حقوق کی کوئی بات نہیں کرتا۔ جس کا مطلب یہ ہے ہاتھی کے دانت دکھانے کے اور ہیں اور کھانے کے اور۔ الغرض مغرب نے صنف نازک کو گھر سے نکال کر کھلواڑ بنایا جبکہ اسلام نے اسے گھر کی چار دیواری میں رکھ کر عزت دی اور اس کے تحفظ کیلئے نگہبان مقرر کردئے تاکہ اس صنف نازک کو گھریلو ذمہ داریاں پوری کرنے میں کوئی تکلیف پیش نہ آئے۔ اسلام کے عورت اور مرد کے لیے متعین کردہ انہی اعلیٰ حقوق کا تذکرہ مؤقرعالم دین مصنف کتب کثیرہ فضیلۃ الشیخ حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ کی اس کتاب میں ہے۔ شیخ حفظہ اللہ نےاس موضوع پر بہت اعلیٰ داد تحقیق دی ہے، اور حقوق نسواں اور حقوق مرداں کے حوالے سے پیش آمدہ ایک ایک پہلو پر دلائل وبراہین سے مزین سیر حاصل اور تشفی بخش بحث کی ہے۔ کتاب کی ایک نمایاں اور امتیازی بات حالیہ دنوں پنجاب اسمبلی میں پیش ہونے والا تحفظ نسواں بل پر بھی نقد وتجزیہ شامل ہے۔ محدث العصر محترم فضیلۃ الشیخ علامہ عبدا للہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ نےکتاب پر ایک جامع اور جاندار مقدمہ تحریر کرکے اس کی افادیت کو مزیدچار چاند لگادیے۔ حقوق مرداں اور حقوق نسواں سے متعلق تفصیلی عناوین قارئین کتاب میں ملاحظہ کریں گے۔ اس کتاب کے پڑھنے سے مغربی افکار کے اسیر افراد کے فکری سلاسل بھی کھلیں گے اور مرد وخواتین کےاسلامی احکام سے متعلق اٹھنے والے اعتراضات کی بھی بیخ کنی ہوگی اور مغرب