کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 198
کفِ افسوس ملیں گے (وہ کون سی ہیں ؟) صحت اور فرصت۔ ‘‘
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا:
﴿فَاِذَا فَرَغْتَ فَانْصَبْ Oوَاِلٰى رَبِّكَ فَارْغَبْ ﴾ [الم نشرح: 8،7]
’’جب آپ فارغ ہوجائیں تو محنت کریں اور اپنے رب ہی کی طرف رغبت کریں۔ ‘‘
فارغ سے مراد ہے۔ نماز سے، یا دعوت و تبلیغ سے، یا جہاد سے اور اسی طرح کے دیگر فرائض سے فارغ ہوجائیں تو نفلی عبادت اور ذکر و دعا میں اتنی محنت کریں کہ آپ تھک جائیں اورہر معاملے میں اسی کی طرف رجوع اور رغبت کریں۔
دوسرے مقام پر اللہ نے کامیاب ہونے والے مومنوں کی صفات میں ایک صفت یہ بیان فرمائی:
﴿ وَالَّذِيْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَ﴾[المومنون3]
’’وہ لغو باتوں سے اعراض کرنے والے ہیں۔ ‘‘
ایک اور مقام پر عبادالرحمن (اللہ کے خاص بندوں ) کی خاص صفات بیان کرتے ہوئے فرمایا:
﴿وَاِذَا مَرُّوْا بِاللَّغْوِ مَرُّوْا كِرَامًا ﴾ [الفرقان72]
’’اور جب کسی لغو کام پر ان کا گزر ہو تو وہ عزت ووقار (خاموشی) سے گزر جاتے ہیں اس میں شریک نہیں ہوتے۔ ‘‘
لغو کیا ہے؟ لغوہر وہ کام اورہر وہ بات ہے جس کا کوئی فائدہ نہ ہو، یا اس میں دینی یا دنیوی نقصان ہو۔ ان سے اعراض کا مطلب ہے، ان کی طرف التفات بھی نہ کیا جائے چہ جائیکہ انھیں اختیار اور ان کا ارتکاب کیا جائے یا ان میں شرکت کی جائے۔
ہمارے معاشرے میں لغویات یعنی بے فائدہ یا نقصان دہ چیزیں عام ہیں جن کو ہم