کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 195
نَضَحَتْ فِی وَجْہِہِ الْمَاءَ)) [1] ’’اس آدمی پر اللہ تعالیٰ رحم فرمائے جو رات کو اٹھ کر نماز پڑھتا ہے اور اپنی بیوی کو بھی اس کام کے لیے جگاتا ہے، اگر وہ نہیں اٹھتی تو اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارتا ہے (تاکہ اس کے لیے اٹھنا آسان ہوجائے) اس عورت پر اللہ تعالیٰ رحم فرمائے جو رات کو اٹھ کر نماز پڑھتی ہے اور اپنے خاوند کو بھی اٹھاتی ہے، اگر وہ انکار کرتا ہے تو اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارتی ہے (تاکہ وہ بیدار ہوجائے اور نماز پڑھے)۔ ‘‘ جب نفلی نماز کے لیے ایک دوسرے کو آمادہ کرنے کی یہ فضیلت ہے کہ اللہ کے رسول ان کے لیے دعائے رحمت فرما رہے ہیں تو فرضی نماز میں ایک دوسرے کو سستی نہ کرنے دینا اور اس کی پابندی کروانا اور اس طرح دیگر احکامِ الٰہیہ اختیار کرنے کی ترغیب دینا کتنا فضیلت والا عمل ہوگا؟ اور جب دونوں میاں بیوی اس طرح مل جل کر دین کی پابندی کریں گے تو پھر زندگی کے تمام معاملات میں ان کے لیے دین پر عمل کرنے میں کوئی دشواری پیش نہیں آئے گی، کیونکہ دونوں دین کے شناسا اور دین پر عمل کرنے کے جذبے سے سرشار ہوں گے۔ علاوہ ازیں پھر نوجوان اولاد کو بھی دین سے سرتابی کرنے کی اور رسم دنیا کو اہمیت دینے کی جرأت نہیں ہوگی۔ وَفَّقَنَا اللہُ وَإِیَّاکُمْ لِمَا یُحِبُّ وَیَرْضٰی۔ 12۔ اپنے بچوں کی دینی تعلیم و تربیت کا اہتمام بھی دونوں میاں بیوی کی مشترکہ ذمے داری ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان سے خطاب کرکے فرمایا ہے جس میں مرد اور عورت دونوں شامل ہیں :
[1] سنن أبی داود: أبواب الليل، باب قيام الليل، حدیث: 1308