کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 194
کے سامنے بیان کرنا، جس طرح مرد کے لیے جائز نہیں اسی طرح عورت کے لیے بھی اس کا جواز نہیں ہے، عورت بھی اپنی سہیلیوں میں ان کی تفصیل بیان کرنے سے گریز کرے، یہ بہت بڑا گناہ ہے چاہے مرد کرے یا عورت۔ اس پر دنیا و آخرت میں عذاب الیم کی شدید وعید وارد ہے۔ ﴿اِنَّ الَّذِيْنَ يُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِيْعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ ﴾ [ النور19] ’’جو لوگ اہل ایمان میں بے حیائی کے پھیلنے کو پسند کرتے ہیں، ان کے لیے دنیا و آخرت میں درد ناک عذاب ہے۔ ‘‘ 10۔ خاوند اگر دینی شعور سے بے بہرہ ہے اور عورت دینی تعلیم سے آراستہ ہے تو عورت بتدریج اس کو دینی تعلیمات سے آگاہ کرے، اس کو مساجد میں خطبات جمعہ سننے، علماء کے دروس و خطابات سننے کی ترغیب دے اور اس کو دینی لٹریچر بالخصوص قرآن کریم کی تفسیر اور سیرت کی کتابیں پڑھنے پر آمادہ کرے تاکہ دونوں مل کر گھر میں دینی ماحول پیدا کریں اور اپنی نسل نو کی دینی ماحول میں تربیت کریں۔ 11۔ دونوں میاں بیوی ایک دوسرے کو دین پر عمل کرنے کی ترغیب دیں، ایمان و تقویٰ والی زندگی اختیار کرنے کی کوشش کریں اور دین کے حوالے سے جو کوتاہیاں اور کمزوریاں ہوں، وہ ایک دوسرے کو تبلیغ و تلقین کے ذریعے سے دور کریں۔ جیسے ایک حدیث میں ایسے میاں بیوی کے لیے یہ فضیلت وارد ہوئی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((رَحِمَ اللّٰہُ رَجُلًا قَامَ مِنَ اللَّیْلِ فَصَلّٰی، وَأَیْقَظَ اِمْرَأَتَہُ، فَإِنْ أَبَتْ نَضَحَ فِی وَجْھھَا الْمَاءَ، رَحِمَ اللّٰہُ امْرَأَۃً قَامَتْ مِنَ اللَّیْلِ فَصَلَّتْ وَأَیْقَظَتْ زَوْجَھَا فَإِنْ أَبٰی